مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5826
وعن أنس قال : إن رجلا كان يكتب للنبي صلى الله عليه و سلم فارتد عن الإسلام ولحق بالمشركين فقال النبي صلى الله عليه و سلم : إن الأرض لا تقبله . فأخبرني أبو طلحة أنه أتى الأرض التي مات فيها فوجده منبوذا فقال : ما شأن هذا ؟ فقالوا : دفناه مرارا فلم تقبله الأرض . متفق عليه
زبان مبارک سے نکلا ہوا لفظ اٹل حقیقت بن گیا
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی کریم ﷺ کی وحی لکھتا تھا مرتد ہوگیا اور مشرکوں سے جاملا۔ نبی ﷺ (کو اس کے بارے میں اطلاع ملی تو آپ ﷺ نے فرمایا اس کو زمین قبول نہیں کرے گی۔ حضرت انس کا بیان ہے کہ ابوطلحہ نے (جو میری ماں کے شوہر تھے) مجھ کو بتایا کہ جب وہ (ابو طلحہ) اس مقام پر پہنچے جہاں اس شخص کی موت و تدفین ہوئی تھی تو دیکھا کہ وہ قبر سے باہر پڑا ہوا ہے انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ اس کو کیا ہوا (کہ قبر سے باہر پڑا ہوا ہے) لوگوں نے جواب دیا کہ ہم اس شخص کو کئ بار دفن کرچکے ہیں لیکن زمین اس کو قبول نہیں کرتی (ہر مرتبہ ایسا ہوا کہ ہم اس کو دفن کرکے گئے اور جب آکر دیکھا تو باہر پڑا ہوا پایا۔ آخر تنگ آکر ہم نے اس کو دفن کرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ (بخاری ومسلم) وہ شخص پہلے نصرانی ( عیسائی) تھا پھر ایمان لایا اور مسلمان ہوگیا، چونکہ لکھنا پڑھنا جانتا تھا اس لئے آنحضرت ﷺ نے اس کو وحی کی کتابت پر مامور کردیا، لیکن پھر نہ معلوم کیا ہوا کہ اسلام سے پھر گیا اور مرتد ہو کر دوبارہ نصرانی بن گیا اور مخالفین اسلام یعنی مشرکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔ اس بات سے آنحضرت ﷺ کو سخت تکلیف ہوئی اور زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا ہوئے کہ اس شخص کو زمین بھی قبول نہیں کرے گی اور اس کی لاش کو اپنے اندر سے باہر پھینک دے گی۔ چناچہ ایسا ہی ہوا کہ جب وہ شخص مرا اور مشرکوں نے ان کی لاش کو دفن کردیا تو صبح ہو کر انہوں نے دیکھا کہ اس کی لاش قبر سے باہر پڑی ہوئی ہے انہوں نے کہنا شروع کیا کہ یہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے کہ قبر کھود کر اس کی لاش کو باہر ڈال دیا ہے اور پھر انہوں نے بڑی محنت سے جہاں تک کھود سکے بہت گہری قبر کھودی اور اس کو دفن کردیا، جب اگلی صبح کو پھر آکر دیکھا تو لاش قبر سے باہر پڑی ہوئی ہے اب اس کو احساس ہوا کہ یہ کسی آدمی کا کام نہیں ہے چناچہ وہ مایوس ہو کر واپس لوٹ گئے اور لاش کو اسی جگہ پڑے رہنے دیا۔
Top