مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5832
وعن سلمة بن الأكوع أن رجلا أكل عند رسول الله صلى الله عليه و سلم بشماله فقال : كل بيمينك قال : لاأستطيع . قال لا استطعت . ما منعه إلا الكبر قا ل : فما رفعها إلى فيه . رواه مسلم
جھوٹا عذر بیان کرنے والا اپنے ہاتھ کی توانائی سے محروم ہوگیا
اور حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ کے سامنے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ ﷺ نے اس کو نصیحت فرمائی کہ دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اس شخص نے ( اس شخص نے نصیحت پر عمل کرنے کے بجائے) جواب دیا کہ میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا، آنحضرت ﷺ نے ( بد دعا کے طور پر) فرمایا تمہیں داہنے ہاتھ سے کھانے پر کبھی قدرت نہ ہو۔ ( در اصل) اس شخص نے گھمنڈ میں آکر داہنے ہاتھ سے نہیں کھایا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ( آنحضرت ﷺ کی اس بددعا کے نتیجہ میں) وہ شخص اپنا داہنا ہاتھ منہ تک پہنچانے پر کبھی قادر نہیں ہوسکا۔ ( مسلم)

تشریح
اس شخص نے گمھنڈ میں آکر دائیں ہاتھ سے نہیں کھایا تھا یہ راوی کے الفاظ ہیں جن کے ذریعہ انہوں نے یہ وضاحت کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جو رحمۃ للعلمین ہونے کے باوجود اس شخص کے حق میں جو بددعا فرمائی تو اس کی وجہ یہ تہی کہ اس شخص نے آنحضرت ﷺ کی نصیحت سن کر صحیح عمل کرنے کے بجائے اپنے غلط عمل کی جھوٹی تاویل کی اور جھوٹا عذر بیان کیا، اس شخص کا بائیں ہاتھ سے کھانا اس وجہ سے نہیں تھا کہ اس کے دائیں ہاتھ میں کوئی خرابی تھی یا وہ دائیں ہاتھ سے کہانے سے واقعۃ مجبور تھا بلکہ اس نے ایک گھمنڈی شخص کی طرح بلا کسی واقعی عذر کے اپنے بائیں ہاتھ سے کھایا اور آنحضرت ﷺ کی نصیحت کا بڑی بےباکی اور بیہودگی سے جواب دیا، لہٰذا آنحضرت ﷺ نے اس کے حق میں بددعا فرمائی اس بددعا کا یہ اثر ہوا کہ وہ شخص اپنے دائیں ہاتھ سے کھانے پر کبھی قادر نہیں ہوسکا اس کا دایاں ہاتھ اس طرح بیکار ہوگیا کہ سخت کوشش کے باوجود منہ تک اٹھتا ہی نہیں تھا۔
Top