مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5835
وعنه قال : إن أم مالك كانت تهدي للنبي صلى الله عليه و سلم في عكة لها سمنا فيأتيها بنوها فيسألون الأدم وليس عندهم شيء فتعمد إلى الذي كانت تهدي فيه للنبي صلى الله عليه و سلم فتجد فيه سمنا فما زال يقيم لها أدم بيتها حتى عصرته فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : عصرتيها قالت نعم قال : لو تركتيها ما زال قائما . رواه مسلم
گھی کی کپی کے متعلق ایک معجزہ
اور حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ( ایک انصاری صحابیہ) حضرت ام مالک ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک کپی میں گھی کا ہدیہ بھیجا کرتی تھیں، ( چناچہ اس کپی میں اتنی برکت آگئی تھی کہ) جب ام مالک ؓ کے بیٹے ( گھر میں) آکر روٹی کے ساتھ کھانے کے لئے) کوئی سالن مانگتے اور ان کے پاس کوئی سالن موجود نہیں ہوتا تھا ( کیونکہ روغن وگھی کی قسم سے ان کے پاس جو کچھ بھی ہوتا تھا اس کو وہ آنحضرت ﷺ کے پاس خدمت میں بھیج دیا کرتی تھیں) تو ام مالک ؓ کا آسرا وہی کپی بنتی جس میں وہ نبی کریم ﷺ کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں، ( یعنی وہ اس کپی کو اٹھا کر اس میں گھی دیکھتیں) اور ان کو اس میں سے گھی مل جاتا تھا، ( کافی دنوں تک) یہی سلسلہ جاری رہا کہ اس کپی میں لگا ہوا گھی ان کے پورے گھر کے لئے سالن کی ضرورت پوری کردیا کرتا تھا پھر ( ایک دن ایسا ہوا کہ ( ام مالک ؓ نے ( زیادہ گھی حاصل کرنے کی طمع میں) اس کپی کو پوری طرح نچوڑ لیا ( یعنی اس کپی میں جو گھی لگا ہوا تھا اس کو نچوڑ نچوڑ کر سارا نکال لیا، اس کا اثر یہ ہوا کہ وہ اس کی برکت سے محروم ہوگئیں اور گھر والوں کو روٹی کھانے کے لئے جس چیز کا سہارا تھا، وہ ملنی بند ہوگئی کیونکہ حرص وطمع تو ہے ہی بری بلا، جس سے آخر الامر محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا) ام مالک ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچیں ( اور یہ ماجرہ بیان کیا) آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا تم اس گھی کی کپی کو بالکل نچوڑ لیا تھا؟ انہوں نے کہا ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم کپی کو اس طرح نہ نچوڑتیں تو ہمیشہ تمہیں اس کپی سے سالن ( گھی) ملا کرتا ( کیونکہ اس کپی میں اگر ذرا سا بھی گھی لگا رہتا تو اس میں برکت اترتی رہتی اور جب کسی چیز میں برکت اترتی ہے تو وہ چیز کتنی ہی ذرا سی کیوں نہ ہو، بڑھ کر بہت ہوجاتی ہے۔ ( مسلم )
Top