مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5837
وعنه قا ل : أتي النبي صلى الله عليه و سلم بإناء وهو بالزوراء فوضع يده في الإناء فجعل الماء ينبع من بين أصابعه فتوضأ القوم قال قتادة : قلت لأنس : كم كنتم ؟ قال : ثلاثمائة أو زهاء ثلاثمائة . متفق عليه
انگلیوں سے پانی ابلنے کا معجزہ
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں ( ایک موقع پر) جب کہ نبی کریم ﷺ (مدینہ کے قریب) زوراء گاؤں میں تشریف فرما تھے آپ ﷺ کی خدمت میں ( پانی) کا ایک برتن لایا گیا، آپ ﷺ نے اپنا مبارک ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا اور آپ ﷺ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی کا فوارہ ابلنے لگا، چناچہ پوری جماعت نے اسی پانی سے وضو کیا۔ ( حدیث کے راوی) حضرت قتادہ تابعی (رح) ( جنہوں نے یہ روایت حضرت انس ؓ سے نقل کی ہے؟ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس ؓ سے سوال کیا اس موقع پر آپ لوگ کتنے آدمی تھے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا تین سو، یا تخمینا تین سو ( آدمی ہوں گے )۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
انگلیوں کے درمیان سے پانی کا فوارہ ابلنے لگا۔ کی وضاحت میں دو قول ہیں، ایک تو یہ کہ خود انگلیوں ہی سے پانی نکلنے لگا تھا۔ یہ قول مزنی کا ہے اور اکثر علماء کا رجحان اسی طرف ہے نیز اس کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔ فرأیت الماء من اصابعہ یعنی میں نے آپ ﷺ کی انگلیوں سے پانی ابلتے دیکھا۔ اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اصل معجزہ کی بڑائی بھی اسی بات سے ثابت ہوتی ہے اور آنحضرت ﷺ کی اس معجزہ کا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی اس معجزہ سے افضل ہونا بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے عصا کی ضرب سے پتھر سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے تھے۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس برتن میں جو پانی پہلے موجود تھا اس کو دست مبارک کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اتنا زیادہ کردیا کہ آنحضرت ﷺ کی مبارک انگلیوں کے درمیان سے فوارے کی طرح ابلنے لگا۔
Top