مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5841
وعن أنس : كان النبي صلى الله عليه و سلم عروسا بزينب فعمدت أمي أم سليم إلى تمر وسمن وأقط فصنعت حيسا فجعلته في تور فقالت يا أنس اذهب بهذا إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقل بعثت بهذا إليك أمي وهي تقرئك السلام وتقول إن هذا لك منا قليل يا رسول الله قال فذهبت فقلت فقال ضعه ثم قال اذهب فادع لي فلانا وفلانا وفلانا رجالا سماهم وادع من لقيت فدعوت من سمى ومن لقيت فرجعت فإذا البيت غاص بأهله قيل لأنس عدد كم كانوا ؟ قال زهاء ثلاث مائة . فرأيت النبي صلى الله عليه و سلم وضع يده على تلك الحيسة وتكلم بما شاء الله ثم جعل يدعو عشرة عشرة يأكلون منه ويقول لهم : اذكروا اسم الله وليأكل كل رجل مما يليه قال : فأكلوا حتى شبعوا . فخرجت طائفة ودخلت طائفة حتى أكلوا كلهم قال لي يا أنس ارفع . فرفعت فما أدري حين وضعت كان أكثر أم حين رفعت . متفق عليه
ام المؤمنین حضرت زینب کے ولیمہ میں برکت کا معجزہ
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کا ام المؤمنین حضرت زینب ؓ کے ساتھ نکاح ہوا تو (شب عروسی کے بعد) میری والدہ ام سلیم نے کجھور، گھی اور قروت ( پنیر) لے کر مالیدہ سا بنا لیا اور اس مالیدہ کو ایک پیالہ میں رکھ کر مجھ سے کہا کہ انس ؓ! اس کو رسول کریم ﷺ کی خدمت میں لے جاؤ اور کہنا کہ میری مان نے یہ ( حقیر ہدیہ) آپ ﷺ کی خدمت میں بھیجا ہے اور آپ ﷺ کو سلام عرض کیا ہے اور کہا ہے کہ ( یا رسول اللہ ﷺ! ) یہ ایک چھوٹا سا ہدیہ ( جو) ہماری طرف سے آپ ﷺ کے لئے ہے ( اگرچہ آپ ﷺ کی شان کے لائق نہیں ہے لیکن آپ ﷺ کے الطاف کریمانہ سے امید ہے کہ اس کو قبول فرمائیں گے) چناچہ میں اس کو لے کر آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جو کچھ میری والدہ نے کہا تھا عرض کردیا۔ آپ ﷺ نے ( بڑی خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے) فرمایا کہ اس کو رکھ دو اور پھر فرمایا کہ فلاں فلاں اور فلاں شخص کو جن کے نام آپ ﷺ نے بتائے تھے جا کر بلا لاؤ اور ( دیکھو) راستہ میں جو شخص ملے اس کو بھی بلاتے لانا چناچہ میں گیا اور ان لوگوں کو کہ جو مجھے راستہ میں ملے، بلا کرلے آیا اور جب میں گھر میں واپس آیا، تو دیکھا کہ پورا گھر لوگوں سے بھرا ہوا تھا، حضرت انس ؓ سے پوچھا کہ ( اس وقت) تم سب کتنے لوگ ہوگے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا کہ تین سو کے قریب۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ نے اس مالیدہ پر اپنا دست مبارک رکھ کر وہ کہا جو اللہ نے چاہا ( یعنی خیر و برکت کی دعا فرمائی، اس کے بعد آپ ﷺ نے دس دس آدمیوں کو بلانا شروع کیا اور وہ ( یکے بعد دیگرے دس دس) آدمی کھانے ( کے لئے آنے) لگے اور ( جو لوگ کھانے پر آتے ان سے) آپ ﷺ فرماتے! اللہ کا نام لے کر کھاؤ اور ہر شخص کو اپنے سامنے سے کھانا چاہئے ( کیونکہ کھانے کا یہ مسنون طریقہ ہے جس سے تہذیب وشائستگی کا اظہار بھی ہوتا ہے اور کھانے میں خیر و برکت بھی اترتی ہے۔ حضرت انس ؓ کہتے ہیں جب دس آدمیوں کی ایک جماعت کھانے سے فارغ ہو کر چلی جاتی تو ( اتنے ہی آدمیوں) کی دوسری جماعت آجاتی، یہاں تک کہ سب لوگوں نے ( خوب آسودہ ہو کر) کھالیا اور پھر آنحضرت ﷺ نے مجھ سے فرمایا انس! ( سب لوگ کھانے سے فارغ ہوگئے ہیں) اب اس پیالہ کو اٹھالو۔ میں نے پیالہ کو اٹھالیا اور میں نہیں کہہ سکتا کہ جس وقت میں نے پیالہ رکھا تھا اس وقت اس میں مالیدہ زیادہ تھا، یا اس وقت جب کہ ( تمام لوگوں کے اس کھانے سے فراغت کے بعد) میں نے اس کو اٹھایا۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
جن کے نام آپ ﷺ نے بتائے تھے۔ ان الفاظ کے ذریعہ حضرت انس نے یہ بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ نے تو متعین ومشخص کر کے ان تین آدمیوں کے نام بتائے تھے لیکن اس وقت میرے ذہن میں وہ تینوں نام محفوظ نہیں ہیں لہٰذا میں نے یہاں ان تینوں کو فلاں فلاں اور فلاں لفظ سے تعبیر کیا ہے اس سے واضح ہوا کہ رجالا سما ہم کے الفاظ خود حضرت انس کے ہیں جو نحوی طور پر فلان و فلاں وفلاں کا بدل واقع ہوئے ہیں یا یہ کہ ان الفاظ سے پہلے اعنی یا یعنی کا لفظ مقدر ( محذوف) ہے۔ اور میں نہیں کہہ سکتا کہ۔۔ الخ۔ یعنی ظاہری صورت کے اعتبار سے تو میں صحیح اندازہ نہیں لگا سکا کہ وہ مالیدہ پہلے زیادہ تھا یا جب میں نے وہاں سے اٹھایا تو ای وقت زیادہ تھا، تاہم جہاں تک حقیقت کا تعلق ہے تو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ آنحضرت ﷺ کا بابرکت ہاتھ رکھے جانے اور ان کے مقدس صحابہ کا پس خورجہ ہونے کے سبب وہ مالیدہ اس وقت جب کہ میں نے اس کو وہاں سے اٹھایا زیادہ بابرکت تھا۔ بعض حضرات نے لکھا ہے کہ حدیث کے ظاہری مفہوم سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ ام المؤمنین حضرت زینب کا ولیمہ اسی مالیدہ سے ہوا جو حضرت انس کی والدہ نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں بھیجا تھا، لیکن دوسری روایتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ولیمہ کا کھانا روٹی اور گوشت پر مشتمل تھا جیسا کہ خود حضرت انس کی ایک روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت زینب کے ولیمہ میں بکری ذبح کی اور اس موقع پر ایک ہزار آدمیوں کو گوشت اور روٹی سے شکم سیر کیا۔ لہٰذا ان دونوں روایتوں میں بظاہر جو تضاد نظر آتا ہے اس کو دور کرنے کے لئے) یہ کہا گیا ہے کہ دراصل وہ مالیدہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں اس وقت پہنچا تھا جب آپ ولیمہ کا کھانا ( جو گوشت اور روٹی پر مشتمل تھا) لوگوں کو کھلانے جا رہے تھے، اس طرح اس دعوت ولیمہ میں دونوں چیزیں کھلائی گئیں۔ یعنی مالیدہ بھی اور گوشت روٹی بھی۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک دن تو یہ مالیدہ والا واقعہ ہوا ہوگا اور دوسرے دن روٹی اور گوشت کھلانے کا واقعہ پیش آیا ہوگا! مگر ملا علی قاری نے اس حدیث کی شرح میں یہ لکھا ہے کہ اس حدیث سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت انس کی والدہ نے جو مالیدہ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں بھیجا تھا اسی کا ولیمہ ہوا بلکہ انہوں نے وہ مالیدہ ہدیہ کے طور پر آپ ﷺ کو بھیجا تھا جس کو آپ ﷺ نے تین سو کے قریب لوگوں کو کھلایا تھا اور پھر اسی دن شام کو یا اگلے دن آنحضرت ﷺ نے بکری ذبح کر کے ولیمہ کیا اور اس ایک بکری کے گوشت اور روٹی میں اللہ تعالیٰ نے اتنی برکت عطا فرمائی کہ ایک ہزار شکم سیر ہوئے پس نہ تو ان دونوں روایتوں میں کوئی منافات ہے اور نہ ان دونوں معجزوں میں کوئی معارضہ
Top