مشکوٰۃ المصابیح - معجزوں کا بیان - حدیث نمبر 5848
وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم أتي بالبراق ليلة أسري به ملجما مسرجا فاستصعب عليه فقال له جبريل : أبمحمد تفعل هذا ؟ قال : فما ركبك أحد أكرم على الله منه قال : فارفض عرقا . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب
براق کے متعلق معجزہ
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ شب معراج میں جب نبی کریم ﷺ کی سواری کے لئے براق لایا گیا جس کی زین کسی ہوئی اور لگام چڑھی ہوئی تھی اور آنحضرت ﷺ اس پر سوار ہونے لگے تو وہ شوخیاں کرنے لگا۔ ( جس کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کو اس پر سوار ہونا دشوار ہوگیا) پس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے اس ( براق) کو مخاطب کر کے کہا کیا محمد ﷺ کے ساتھ تو یہ شوخیاں کر رہا ہے ( جب کہ تو نے اس سے پہلے کسی نبی کے ساتھ شوخی نہیں کی اور اگر پہلے نبیوں کے ساتھ بھی شوخی کی تھی تب بھی ان کے ساتھ تو ہرگز شوخی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ) وہ وہ ذات گرامی ہے اللہ کی نظر میں جن سے بہتر کوئی شخص تجھ پر سوار نہیں ہوا۔ راوی کا بیان ہے کہ ( حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی یہ بات سن کر) براق پسینہ پسینہ ہوگیا۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
یہ وہ ذات گرامی ہے۔۔ الخ۔ اس عبارت کے بین السطور سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس براق پر آنحضرت ﷺ سے پہلے دوسرے انبیاء (علیہم السلام) بھی سوار ہوچکے تھے، اس سلسلہ میں تفصیلی تحقیق باب المعراج میں گزر چکی ہے۔ براق پسینہ پسینہ ہوگیا کے تحت شارحین نے لکھا ہے کہ وہ براق تو اس خوشی کے مارے اچھل رہا تھا کہ آنحضرت ﷺ کی سواری کا شرف مجھے حاصل ہو رہا ہے لیکن حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے یہ گمان کیا کہ اس کی اچھل کود شوخی کے طور پر ہے لہٰذا جب حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے براق کو متنبہ کیا اور براق کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے اس گمان کا احساس ہوا تو مارے شرم کے پسینہ پسینہ ہوگیا۔
Top