مشکوٰۃ المصابیح - کرامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5875
وعن جابر قال : لما حضر أحد دعاني أبي من الليل فقال ما أراني إلا مقتولا في أول من يقتل من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم وإني لا أترك بعدي أعز علي منك غير نفس رسول الله صلى الله عليه و سلم فإن علي دينا فاقض واستوص بأخواتك خيرا فأصبحنا فكان أول قتيل ودفنته مع آخر في قبر رواه البخاري
جو کہا تھا وہی ہوا
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ جب جنگ احد پیش آئی تو رات میں میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا میرا خیال ہے کہ (اس جنگ) میں نبی کریم ﷺ کے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مارے جائیں گے ان میں سب سے پہلے مارا جانے والا شخص میں ہونگا۔ اور اس میں شک نہیں کہ میں اپنے پیچھے ایسا کوئی شخص نہیں چھوڑ رہا ہوں جو مجھے تم سے زیادہ عزیز ہو سوائے رسول کریم ﷺ کی ذات گرامی کے (یعنی ایک آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی تو ایسی ہے جو مجھے تمام لوگوں سے زیادہ بلکہ خود اپنی جاں سے بھی زیادہ عزیز و محبوب ہے، باقی میرے اپنے پسماندگان میں تم ایسے شخص ہوگے جو مجھ سے زیادہ عزیز ہے، لہٰذا اس خصوصی تعلق کی بناء پر تم سے کہنا چاہتا ہوں کہ) میرے ذمہ (جو بہت سا) قرضہ ہے، اس کو (جلد سے جلد) ادا کردینا، نیز اپنی بہنوں کے حق (جو نو ہیں) میری یہ وصیت سن لو کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا (حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ اس رات کے بعد) جب صبح ہوئی (اور میدان کار زار گرم ہوا) تو میرے والد ہی شہید ہونے والوں میں سب سے پہلے شخص تھے اور میں نے ان کو ایک اور شخص کے ساتھ قبر میں دفن کیا۔ (بخاری) تشریخ جنگ احد کے شہداء کی تدفین کے بارے میں آنحضرت ﷺ نے حکم دیا تھا کہ دو دو کو ایک ایک قبر میں دفن کیا جائے۔ چناچہ حضرت جابر ؓ نے اپنے والد کو ایک دوسرے شہید کے ساتھ ایک قبر میں دفن کیا اور وہ دوسرے شہید حضرت عمرو بن الجموع تھے جو حضرت جابر ؓ کے والد کے دوست بھی تھے اور ان کے بہنوئی بھی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت ایک قبر میں دو کو دفن کرنا جائز ہے۔
Top