مشکوٰۃ المصابیح - قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق - حدیث نمبر 5922
وعن معاوية قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : إن هذا الأمر في قريش لا يعاديهم أحد إلا كبه الله على وجهه ما أقاموا الدين . رواه البخاري
قریش کا استحقاق خلافت دین کے ساتھ مقید ہے
اور حضرت امیر معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا بلاشبہ یہ امر یعنی منصب خلافت، قریش میں رہے گا جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے جو بھی شخص ان (قریش) سے دشمنی و عداوت رکھے گا اس کو اللہ تعالیٰ الٹالٹکا دے گا یعنی ذلت و خواری کا طوق اس کے گلے میں ڈال دے گا۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ کہ خلافت کا اصل مقصد دین کو قائم کرنا اور اسلام کے جھنڈے کو سربلند رکھنا ہے اس لئے قریش جب تک دین و شریعت کی ترویج و اشاعت میں لگے رہیں گے اور اسلام کے جھنڈے کو سربلند رکھنے کی سعی و کوشش کرتے رہیں گے، وہ منصب خلافت کا استحقاق رکھیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی سرداری و قیادت کو قائم رکھے گا لیکن جب وہ اپنے اصل فرض یعنی اقامت دین واسلام سے غافل ہوجائیں گے اور خلافت کے حقیقی تقاضوں کو پورا کرنا چھوڑ دیں گے تو مستوجب غزل ہوں گے اور خلافت وامارت کی باگ ڈور ان کے ہاتھ سے چھن جائے گی اور بعض شارحین نے یہ لکھا ہے کہ دین قائم کرنے سے مراد نماز قائم کرنا ہے جیسا کہ ایک روایت میں ما اقام الصلوۃ ہی کے الفاظ منقول بھی ہیں اور ویسے بھی بعض موقع پر دین اور ایمان کا اطلاق نماز پر آیا ہے، اسی بنیاد پر بغض حضرات کا کہنا ہے کہ اس ارشاد گرامی کا اصل مقصد قریش کو نماز قائم رکھنے کی تلقین و ترغیب اور اس بات سے ڈرانا ہے کہ اگر نماز قائم نہ رکھیں گے تو ہوسکتا ہم کہ منصب خلافت وامارت ان کے سے نکل جائے اور دوسرے لوگ ان پر غلبہ و تسلط کرلیں۔
Top