مشکوٰۃ المصابیح - قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق - حدیث نمبر 5927
وعن أبي هريرة قال : ما زلت أحب بني تميم منذ ثلاث سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول فيهم سمعته يقول : هم أشد أمتي على الدجال قال : وجاءت صدقاتهم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : هذه صدقات قومنا وكانت سبية منهم عند عائشة فقال : اعتقيها فإنها من ولد إسماعيل . متفق عليه
بنوتمیم کی تعریف
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں بنوتمیم کو اس وقت سے ہمیشہ عزیز اور دوست رکھتا ہوں جب سے میں نے ان کی تین خاص خوبیوں کا ذکر رسول کریم ﷺ سے سنا ہے (چنانچہ ان کی پہلی خوبی کے بارے میں) آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت میں سے بنوتمیم ہی وہ لوگ ہوں گے جو دجال کے مقابلے پر سخت سے زیادہ سخت اور بھاری ثابت ہوں گے حضرت ابوہریرہ ؓ نے (ان کی دوسری خوبی کے بارے میں یہ) بیان کیا کہ (ایک مرتبہ سی تمیم کی طرف سے) صدقات (یعنی زکوٰۃ کے اموال ومویشی وغیرہ) آئے تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہ ہماری قوم کی طرف سے آئے ہوئے صدقات ہیں اور (ان کی تیسری خوبی اس طرح ظاہر ہوئی کہ) بنی تمیم سے تعلق رکھنے والی ایک لونڈی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے پاس تھی، اس بارے میں آنحضرت ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے فرمایا کہ اس لونڈی کو آزاد کردو کیونکہ یہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
سب سے زیادہ سخت اور بھاری ثابت ہوں گے یعنی جب دجال لعین کا ظہور ہوگا تو بنی تمیم ہی کے لوگ سب سے زیادہ اس کا مقابلہ کریں گے اس کے توڑ میں سب سے زیادہ سعی و کوشش کریں گے اور اس کی تردید وتغلیط میں سب سے آگے رہیں گے اس طرح ان الفاظ میں بنوتمیم کی خصوصیت و فضیلت کا تو ذکر ہم ہی لیکن اس کے ساتھ یہ پیشین گوئی بھی ہے کہ بنوتمیم کی نسل کے لوگ اسی کثرت کے ساتھ ظہوردجال کے زمانہ میں بھی ہونگے۔ یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں ان الفاظ کے ذریعہ آپ ﷺ نے بنوتمیم کو اس طرح شرف و فضیلت سے نوازا کہ ان کو اپنی طرف منسوب کر کے ان کی قوم کو اپنی قوم فرمایا۔ یہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہے کا مطلب یہ تھا کہ یہ لونڈی بنو تمیم میں سے ہونے کی بناء پر عربی النسل ہے اور عرب چونکہ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد ہیں اس لئے یہ لونڈی حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہوئی اگرچہ یہ نسلی وصف تمام عرب کا مشترک وصف ہے، صرف بنوتمیم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لیکن آپ ﷺ نے بنو تمیم کو ایک طرح سے فضل وشرف عطا فرمانے کے لئے یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔
Top