مشکوٰۃ المصابیح - قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق - حدیث نمبر 5941
عن عبد الله بن مطيع عن أبيه قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول يوم فتح مكة : لا يقتل قرشي صبرا بعد هذا اليوم إلى يوم القيامة . رواه مسلم
قریش کے بارے میں ایک پیش گوئی
حضرت عبداللہ ابن مطیع تابعی (جوسادات قریش میں سے ہیں) اپنے والد (حضرت مطیع صحابی) جن کا اصل نام عاصی یا عاص تھا اور اور آنحضرت ﷺ نے ان کا نام تبدیل کرکے مطیع رکھ دیا تھا) روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول کریم ﷺ کو فتح مکہ کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ (فتح مکہ کے دن) کے بعد سے قیامت کے دن تک کسی قرشی کو حبس وقید کر کے نہیں مارا جائے گا (یہ اور بات ہے کہ دشمن کے مقابلہ پر جنگ وجدل میں مارے جائیں )۔ (مسلم )

تشریح
حبس وقید کرکے نہیں مارا جائے گا سے کیا مراد ہے، اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں ملا علی قاری نے طیبی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ یہاں نفی سے نہی مراد ہے مطلب یہ کہ اس ارشاد گرامی سے آنحضرت ﷺ کا مقصد مختلف اعتراض کرکے اس کو بگاڑ دیا ہے اور پھر حمیدی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ بعض محدیثن نے اس ارشاد گرامی کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے معنی یہ ہے کہ آج فتح مکہ کے دن کے بعد سے قیامت کے دن تک ایسی نوبت کبھی نہیں آئے گی کہ کوئی قریشی شخص اسلام سے مرتد ہوجائے اور پھر اسلامی قانون کے مطابق اس کو حبس وقید میں ڈال دیا جائے اور وہ ارتداد (یعنی کفر) پر ثابت وقائم رہے یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا جائے اس تاویل کی بنیاد یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ بعد کی ایسی مثالیں تو موجود ہیں جب کسی قریشی شخص کو اس بناء پر قیدوبند میں ڈال کر موت کے گھاٹ اتارا گیا کہ وہ اسلام سے کفر و انکار اور اسلام دشمنی پر قائم تھا لیکن کوئی ایسی مثال نہیں پائی جاتی جب کوئی قریشی مسلمان مرتد ہوگیا ہو اور اس بنا پر اس کو قید وبند میں ڈال کر قتل کردیا گیا ہو کہ وہ اپنے ارتداد سے باز نہیں آیا اور کفر پر قائم وثابت رہا، لہٰذا اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ قریش کے دلوں میں دین و ایمان اس طرح راسخ کردے گا اور ان کو اسلام کے راستہ پر اس مضبوطی سے لگا دے گا کہ کبھی بھی ان میں کا کوئی شخص مرتد نہیں ہوگا، جس کے سبب اس کو قید وبند میں ڈال کر قتل کردینے کی نوبت آئے اس کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے کہ ان الشیطان قد ایس من جزیرۃ العرب (حقیقت یہ ہے کہ شیطان جزیرۃ العرب سے مایوس ہوگیا ہے)۔
Top