مشکوٰۃ المصابیح - حضرت ابوبکر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 5977
وعن عائشة أن أبا بكر دخل على رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : أنت عتيق الله من النار . فيومئذ سمي عتيقا . رواه الترمذي
عتیق نام کا سبب
اور حضرت عائشہ ؓ سے اور روایت ہے (ایک دن) حضرت ابوبکر رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا تم دوزخ کی آگ سے اللہ کے آزادہ کردہ ہو اسی دن سے ان کا ایک نام عتیق پڑگیا۔ (ترمذی )

تشریح
عتیق کے معنی بری اور آزادہ کے ہیں۔ حضرت ابوبکر کا نام عتیق بھی مشہور ہے اور اس نام کی وجہ تسمیہ یہ حدیث بیان کر رہی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ان کو عتیق اللہ من النار فرمایا تھا۔ بعض حضرات نے اس نام کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ عتیق چونکہ حسن و جمال، شرافت ونجابت اور صاحب خیر کے معنی میں بھی آتا ہے اور یہ تمام خوبیاں حضرت ابوبکر کی ذات میں موجود تھیں اس لئے ان کو عتیق کہا جاتا ہے لیکن خود حدیث نے چونکہ اس نام کی وجہ تسمیہ کی صراحت کردی ہے کہ عتیق سے مراد دوزخ کی آگ سے آزاد شخص ہے۔ اس لئے کوئی دوسری وجہ تسمیہ بیان کرنا معتبر نہیں ہوگا ایک اور روایت میں بھی آیا ہے قال ﷺ من اراد ان ینظر بنظر الی عتیق من النار فلینظر الی ابی بکر۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص دوزخ کی آگ سے بری اور آزاد شخص کے دیدار کی تمنا رکھتا ہو وہ ابوبکر دیکھ لے۔
Top