مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عمر کے مناقب وفضائل کا بیان - حدیث نمبر 6003
قاتلانہ حملہ اور شہادت
مدینہ منورہ میں ایک پارسی غلام فیروز نام کا تھا جس کی کنیت ابولؤلؤ تھی، اس نے ایک دن حضرت عمر فاروق کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے آقا مغیرہ ابن شعبہ کی شکایت کی کہ انہوں نے مجھ پر بہت بھاری ٹیکس عائد کر رکھا ہے آپ کم کرا دیجئے۔ حضرت عمر نے اس ٹیکس کی مقدار اور اس کے کام کی صلاحیت وآمدنی وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کر کے اس سے کہا کہ یہ ٹیکس کچھ زائد نہیں ہے، ابولؤلؤ یہ سن کر دل میں سخت ناراض ہوا اور حضرت عمر کے پاس سے واپس چلا گیا۔ دوسرے دن ابولؤلؤ ایک زہر الود دو دھاری خنجر لے کر اندھیرے منہ مسجد میں آکر ایک کونے میں چھپ گیا اور جب حضرت عمر فجر کی نماز کے لئے تشریف لائے اور امامت کے لئے آگے بڑھنے لگے تو اس نے دفعۃ ً گھات میں سے نکل کر ان پر خنجر کے چھ وار کئے، جن میں سے ایک ناف کے نیچے پڑا زخم اتنا کاری تھا کہ حضرت عمر تاب نہ لا کر فورًا گرپڑے، حضرت عبدالرحمن ابن عوف نے چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھ کر جلدی جلدی نماز پڑھائی، نماز کے بعد حضرت عمر کو اٹھا کر گھر لایا گیا۔ حملہ کے تین دن کے بعد حضرت عمر نے جان جاں آفریں کے سپرد کی اور محرم ٢٤ ھ کی پہلی تاریخ شنبہ کے دن مدفون ہوئے حضرت صہیب نے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ بعض حضرات نے حملہ کا واقعہ ذی الحجہ ٢٣ ھ کی ٢٧ تاریخ چہار شنبہ کے دن کا لکھا ہے اور تاریخ مدفون ١٠ محرم ٢٤ ھ بروز یکشنبہ بیان کی ہے، حضرت عمر کی خلافت سارھے دس سال رہی اور عمر تحقیقی قول کے مطابق ٦٣ سال کی ہوئی، صحابہ اور تابعین کی ایک بڑی جماعت نے ان سے احادیث روایت کی ہیں جن میں حضرت ابوبکر اور باقی عشرہ مبشرہ صحابہ بھی شامل ہیں۔
Top