مشکوٰۃ المصابیح - حضرت عثمان کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6019
عن طلحة بن عبيد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لكل نبي رفيق ورفيقي - يعني في الجنة - عثمان رواه الترمذي وراه ابن ماجه عن أبي هريرة وقال الترمذي : هذا حديث غريب وليس إسناده بالقوي وهو منقطع
حضرت عثمان آنحضرت ﷺ کے رفیق جنت ہیں
حضرت طلحہ ابن عبیداللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہر نبی کا ایک رفیق (یعنی ہمراہی اور مہربان ساتھی ودوست) ہوتا اور میرے رفیق، یعنی جنت میں عثمان ہیں، اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور ابن ماجہ نے بھی یہ روایت حضرت ابوہریرہ ؓ نقل کی ہے نیز ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔ اور اس کی اسناد قوی نہیں ہے اور یہ منقطع ہے۔

تشریح
یعنی جنت میں یعنی فی الجنت یہ جملہ معترضہ ہے جو مبتدا اور خبر کے درمیان واقع ہوا ہے اور یہ آنحضرت ﷺ کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ یا تو خو حضرت طلحہ نے یا کسی اور راوی نے کسی قرینہ کی بنیاد پر ان الفاظ کے ذریعہ یہاں پر وضاحت کی کہ میرے رفیق عثمان ہیں سے آنحضرت ﷺ کی مراد یہ تھی کہ جنت میں میرے رفیق عثمان ہیں، بہرحال الفاظ حدیث سے یہ بات ہرگز مفہوم نہیں ہوتی کہ حضرت عثمان کے علاوہ اور کسی کو آنحضرت ﷺ نے اپنا رفیق قرار نہیں دیا تھا اور اسی لئے اس حدیث کو اس روایت کے منافی نہیں کہا جاسکتا ہے جو طبرانی نے حضرت ابن مسعود ؓ نقل کی ہے اور جس کا بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہر نبی اپنے اصحاب میں سے کسی کو اپنا مقرب اور مخصوص دوست بنالیتا ہے، میرے اصحاب میں سے میرے مقرب اور مخصوص دوست ابوبکر اور عمر ہیں ہاں یہ بات ضرور معلوم ہوئی کہ ہر نبی ایک ہی رفیق رکھتا تھا جب کہ آنحضرت ﷺ کے متعدد رفیق تھے۔ یہ حدیث غریب ہے کہ یہ غرابت مضمون حدیث کے صحیح ہونے کے منافی نہیں ہے اسی لئے ترمذی نے وضاحت کی کہ اس کی اسناد میں ضعف ہے اور باعتبار اسناد کے اس کو منقطع کہا گیا ہے بہرحال ترمذی کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ روایت ضعیف ہے لیکن فضائل کے باب میں ضعیف روایت کا بھی اعتبار کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اس حدیث کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے جس کو ابن عساکر نے حضرت ابوہریرہ ؓ نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا لکل نبی خلیل فی امتہ وان خلیلی عثمان ابن عفان۔ ہر نبی اپنی امت میں سے کسی کو اپنا مخصوص دوست بنا لیتا ہے اور میرے مخصوص دوست عثمان ابن عفان ہیں۔
Top