مشکوٰۃ المصابیح - عشرہ مبشرہ کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6099
وعن جابر قال : أقبل سعد فقال النبي صلى الله عليه و سلم : هذا خالي فليرني امرؤ خاله . رواه الترمذي وقال : كان سعد من بني زهرة وكانت أم النبي صلى الله عليه و سلم من بني زهرة فلذلك قال النبي صلى الله عليه و سلم : هذا خالي . وفي المصابيح : فليكرمن بدل فليرني
سعد کی فضیلت
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ (ایک دن سعد بن ابی وقاص (مجلس مبارک میں) آئے تو نبی کریم ﷺ نے (ان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ میرے ماموں ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسا ماموں رکھتا ہے تو وہ مجھ کو دکھائے۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ سعد (قریش کے ایک قبیلہ) بنی زہرہ سے تھے اور (چونکہ آنحضرت ﷺ کی والدہ ماجدہ بھی بنی زہرہ ہی سے تھیں) اس اعتبار سے آنحضرت ﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا یہ میرے ماموں ہیں نیز مصابیح میں فلیرنی (تو وہ مجھ کو دیکھائے) کے بجائے فلیکرمن (تو وہ اپنے اس ماموں کی تکریم کرے) کے الفاظ نقل کئے گئے ہیں، لیکن ابن حجر نے اس تبدیلی کو تصحیف کہا ہے بلکہ ملاعلی قاری نے تو تحریف قرار دیا ہے۔

تشریح
۔۔۔۔۔۔ تو وہ مجھ کو دکھائے یعنی اگر کوئی شخص یہ گمان رکھتا ہے کہ اس کا ماموں میرے ماموں جیسا ہے نہیں ہوسکتا۔ زہرہ عورت کا نام ہے جو کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب کی بیوی تھی، اس کی اولاد کو بنوزہرہ کہا جاتا ہے اور یہ قریش کی ایک مشہور شاخ تھی۔ آنحضرت ﷺ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص کا نسبی تعلق اسی شاخ سے تھا اور اس اعتبار سے حضرت آمنہ اور سعد بن وقاص بہن بھائی ہوئے۔
Top