مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6125
وعن ابن عباس قال : ضمني النبي صلى الله عليه و سلم إلى صدره فقال : اللهم علمه الحكمة وفي رواية : علمه الكتاب . رواه البخاري
ابن عباس کے لئے دعاء علم وحکمت
اور حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ کو سینہ مبارک سے لپٹا کر یوں دعا فرمائی تھی اس کو حکمت عطا فرما اور ایک روایت میں (دعا کے) یہ الفاظ آئے ہیں کہ خداوندا اس کو کتاب اللہ کا علم عطا فرمائیے۔ (بخاری) تشر یح سینہ سے لپٹانا دراصل اس طرف اشارہ تھا کہ علم کا منبع ومصدر اور حکمت کا مخزن و معدن سینہ مبارک ہے۔ علماء نے لکھا ہے کہ حکمت سے مراد حکمت فلسفہ نہیں بلکہ اتفاق علم و عمل یعنی علم میں تمام اوصاف و محاسن کے ساتھ تکمیل کرنا اور امور دین میں فہم صحیح مراد ہے۔ اور انسان کے لئے یہ وہ نعمت عظمی ہے جس کی طرف قرآن کی اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے آیت (یوتی الحکمۃ من یشاء ومن یوتی الحکمۃ فقد اوتی خیرا کثیرا)۔ بعض حضرات نے لکھا ہے کہ مذکورہ دعا میں حکمت سے مراد حقائق اشیاء کا پہنچانا اور اس چیز پر عمل کرنے ہے جو سزا وار عمل ہو۔ بعض حضرات نے کہا ہے کہ حکمت سے مراد صحت کردار اور درست گفتار ہے اور بعض نے حکمت کا مصداق سنت نبوی (اقوال و افعال اور تقریر) کو قرار دیا ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے آیت ( وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ ) 2۔ البقرۃ 129) الغرض آنحضرت ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے لئے علم و حکمت اور فہم کتاب کی دعا فرمائی ہے اور وہ اس امت کے جلیل القدر عالم تھے ان کے علم و فضل اور حکمت و دانشمندی کا بڑے بڑے صحابہ کرام نے اعتراف و اقرار کیا ہے کہ اور نبی کریم ﷺ نے ان کے لئے علم و حکمت کی دعا فرمائی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ہجرت سے تین سال پہلے مکہ میں پیدا ہوئے اور جب رسول کریم ﷺ کا وصال ہوا اس وقت ابن عباس ؓ تیرہ سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اس وقت پندرہ برس کے تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ آنحضرت ﷺ کے وصال کے وقت دس سال کے تھے انہوں نے دو بار جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا ہے اور دو بار آنحضرت ﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی ہے۔ آخری عمر میں آنکھوں سے نابینا ہوگئے تھے وہ ٦٨ ھ میں مقام طائف میں فوت ہوئے ابن زبیر ؓ کا دور حکومت تھا اور انہوں نے اکہتر سال عمر پائی۔
Top