مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 5096
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم هل من أحد يمشي على الماء إلا ابتلت قدماه ؟ قالوا لا يا رسول الله قال كذلك صاحب الدنيا لا يسلم من الذنوب . رواهما البيهقي في شعب الإيمان
دنیا داری سے اجتناب کرو
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن، مجلس نبوی ﷺ میں موجود صحابہ سے رسول کریم ﷺ نے پوچھا کیا کوئی شخص پانی پر اس طرح چل سکتا ہے کہ اس کے پاؤں تر نہ ہوں؟ صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ایسا تو ممکن نہیں حضور ﷺ نے فرمایا۔ یہی حال دنیا دار کا ہے کہ وہ گناہوں سے محفوظ و سلامت نہیں رہتا۔ (ان دونوں روایتوں کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے)

تشریح
جس شخص پر دنیا کی محبت غالب ہو، وہ تو کسی حالت میں بھی دنیا داری کے ساتھ گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا اور جس شخص پر گو دنیا کی محبت غالب نہ ہو لیکن اس کا بھی مال و دولت اور دنیاوی امور میں مبتلا ہونا اس کے دامن کو عام طور پر گناہوں سے آلودہ ہونے سے محفوظ نہیں رکھتا۔ اس ارشاد گرامی کا حاصل دولتمندوں اور مالداروں کو سخت خوف دلانا اور زہد دنیا کی طرف راغب کرنا ہے نیز اس امر کو بھی واضح کرنا مقصود ہے کہ ہر حالت میں آخرت کے نفع و نقصان کو دنیا کے نفع و نقصان پر ترجیح دینا چاہئے دنیاوی مال و دولت کے حامل وطلب گار کے لئے یہی احساس کافی ہونا چاہئے کہ آخرت کا نقصان و خسران فقر کی بہ نسبت مالداری میں زیادہ پوشیدہ ہے اور فقر کی یہی فضیلت کیا کم ہے کہ فقراء (جنہوں نے اپنے فقر و افلاس پر صبر و قناعت اختیار کیا ہوگا) جنت میں مالداروں سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضور ﷺ کو دنیوی امور سے اجتناب اور اخروی امور میں انہماک کا حکم
Top