مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6187
وعن أبي موسى الأشعري قال : قدمت أنا وأخي من اليمن فمكثنا حينا ما نرى إلا أن عبد الله بن مسعود رجل من أهل بيت النبي صلى الله عليه و سلم لما نرى من دخوله ودخول أمه على النبي صلى الله عليه و سلم . متفق عليه
عبداللہ ابن مسعود کی فضیلت
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی یمن سے مدینہ منورہ آئے تو یہاں در نبوت پر ایک عرصہ مقیم رہے، اس دوران ہم نے ہمیشہ یہی خیال کیا کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نبی کریم ﷺ کے گھر والوں میں سے ایک آدمی ہیں، کیونکہ ہم ان کو اور ان کی والدہ کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بےوقت آتے جاتے دیکھا کرتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ایک روایت میں آیا ہے آنحضرت ﷺ نے عبداللہ بن مسعود ؓ کو کہا تھا کہ اگر ایک آدمی میرے پاس دیکھو تو اجازت طلب کئے بغیر آ جایا کرو اور ایک روایت میں ضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے یوں بیان کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے مجھ سے فرما رکھا تھا کہ جب پردہ نہ پڑا ہوا ہو اور تم میری آواز سنو تو بس یہی تمہارے لئے اجازت ہے، جب تک میں تمہیں منع نہ کروں اجازت طلب کئے بغیر آیا جایا کرو۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ان کی کنیت ابوعبدالرحمن تھی، ہذلی ہیں۔ صاحب السواد والسواک کے لقب سے مشہور تھے ان کو ابتدائے دعوت ہی میں قبول اسلام کی توفیق نصیب ہوگئی تھی چناچہ آنحضرت ﷺ کے دار ارقم میں منتقل ہونے سے پہلے ہی مسلمان ہوگئے تھے۔ اس وقت تک حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول نہیں کیا تھا، بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہ چھٹے مسلمان ہیں، ان سے پہلے صرف پانچ آدمیوں نے اسلام قبول کیا تھا قبول اسلام کے بعد آنحضرت ﷺ نے ان کو اپنے پاس رکھ لیا تھا اور اپنی متعدد خدمتیں ان کے سپرد کردی تھیں، چناچہ آپ ﷺ کی مسواک انہی کے پاس رہا کرتی تھی، آپ ﷺ کو جوتی پہنایا کرتے تھے۔ سفر میں آپ ﷺ کے لئے طہارت و وضو وغیرہ کا پانی رکھتے تھے اور جب آنحضرت ﷺ غسل فرماتے تو یہ پردہ کے لئے کھڑے ہوتے تھے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے حبشہ کو بھی ہجرت کی تھی اور پھر مدینہ کی بھی ہجرت کی بدر اور دوسرے غزوات و مشاہد میں آنحضرت ﷺ کے ساتھ رہے آنحضرت ﷺ نے ان کو جنت کی بشارت کی تھی۔ اور فرمایا تھا میں اپنی امت کے لئے وہ چیز پسند کرتا ہوں جو ابن ام عبد ( عبداللہ بن مسعود) کو پسند ہے اور میں اپنی امت کے حق میں اس چیز کو ناپسند کرتا ہوں جو ام عبد کو ناپسند ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ گندم گوں تھے۔ اور ان کا جسم اس قدر دبلا و نحیف اور قد اتنا چھوٹا تھا کہ بیٹھا تھا کہ بیٹھا ہوا لانبا آدمی ان کے برابر نظر آتا تھا۔ ابتدائی عہد تک اسی منصب پر فائز رہے۔ پھر مدینہ آگئے تھے۔ اور مدینہ ہی میں ٣٢ ھ میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر کچھ اوپر ساٹھ سال تھی ان سے روایت حدیث کرنے والوں میں صحابہ وتابعین کی ایک بڑی جماعت کے علاوہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان ؓ، بھی شامل ہیں۔ ہمارے ائمہ کا کہنا ہے کہ خلفائے اربعہ کے استثناء کے بعد تمام صحابہ میں سب سے بڑے فقیہہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ہی تھے۔
Top