مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6225
وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما خير عمار بين أمرين إلا اختار أرشدهما رواه الترمذي
حضرت عمار کی فضیلت
اور حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا عمار کو جب کبھی دو کاموں میں سے کسی ایک کام کا اختیار دیا گیا تو اس نے ہمیشہ سخت ترین اور مشکل کام کو اختیار کیا۔ (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ کہ ان دونوں میں سے جو کام طبیعت پر بہت بھاری اور نفس کے لئے دشوار ہوتا تھا اور اسی اعتبار سے زیادہ فضیلت بھی اسی کام کی ہوتی تھی تو عمار اسی کو اختیار کرتے جیسا کہ سالکان راہ قرب و ولایت کا طریقہ ہے۔ رہا آنحضرت ﷺ کا معاملہ کہ آپ ﷺ دو اختیاری کاموں میں سے اسی کام کو اختیار کرتے تھے جو سب سے آسان اور ہلکا ہوتا تھا تو اس کا مقصد امت کے لئے آسانی اور سہولت پیدا کرنا ہوتا تھا۔ ایک روایت میں یہ آیا ہے کہ عمار کو جب کبھی دو کاموں میں سے کسی ایک کام کا اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کام کو اختیار کیا، جو زیادہ آسان ہوتا تھا، چونکہ ان دونوں روایتوں میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے، اس لئے علما نے لکھا ہے کہ اوپر والی روایت کا معنی تو یہ ہے کہ خود حضرت عمار کس کام کو سخت ترین اور دشوار سمجھتے تھے، چناچہ وہ جس کام کو دوسرے کام کی بہ نسبت زیادہ سخت اور دشوار سمجھتے تھے، اسی کو اختیار کرتے تھے اور اس دوسری روایت کو مبنی یہ ہے کہ ان کے علاوہ دوسرا آدمی کس کام کو زیادہ سخت اور دشوار سمجھتا تھا، یعنی دوسرا آدمی تو یہ سمجھتا تھا کہ عمار نے جس کام کو اختیار کیا ہے وہ آسان اور سہل ہے لیکن حقیت میں حضرت عمار کے نزدیک وہی کام زیادہ سخت اور دشوار ہوتا تھا۔
Top