مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6243
وعنه قال : ذكرت الأعاجم عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لأنا بهم أو ببعضهم أوثق مني بكم أو ببعضكم رواه الترمذي
اہل عجم پر اعتماد
اور حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ (ایک موقع پر) رسول کریم ﷺ کے سامنے عجمی لوگوں کا ذکر ہوا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں (دین کی مخالفت اور دیانتداری کے معاملہ میں) ان عجمی لوگوں یا ان میں سے بعض لوگوں پر تم (اہل عرب) سے یا تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد و بھروسہ رکھتا ہوں۔ (ترمذی)

تشریح
طیبی کا کہنا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد گرامی کے مخاطب عرب کے ایک خاص قبیلہ کے لوگ تھے جن کو آنحضرت ﷺ نے جہاد میں مال خرچ کرنے کا حکم دیا تھا اور انہوں نے اس حکم کی تعمیل میں سستی وکاہلی دکھائی تھی۔ بہرحال اس حدیث میں اہل عجم کی تعریف اور ان کے تئیں آنحضرت ﷺ کی شفقت و عنایت اور توجہ التفات کا اظہار ہوتا ہے۔
Top