مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6244
عن علي رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن لكل نبي سبعة نجباء رقباء وأعطيت أنا أربعة عشرة قلنا : من هم ؟ قال : أنا وابناي وجعفر وحمزة وأبو بكر وعمر ومصعب بن عمير وبلال وسلمان وعمار وعبد الله بن مسعود وأبو ذر والمقداد . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کے نجباء ورقباء
حضرت علی کرم اللہ وجہہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہر نبی کو سات نہایت مخصوص و برگزیدہ ترین لوگ اور اس کی ہر حالت میں نگہبانی و حفاظت کرنے والے عطا کئے جاتے تھے لیکن مجھ کو ایسے لوگ چودہ (یعنی دوچند) عطاکئے گئے ہیں (روای کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ہمارے سامنے آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا تو) ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ چودہ کون کون ہیں؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جواب دیا ایک تو میں ہوں اور میرے دونوں بیٹے (حسن و حسین ؓ ہیں۔ جعفر بن ابی طالب ہیں ؓ، حمزہ بن عبد المطلب ؓ ہیں، ابوبکر ؓ ہیں، عمر ؓ، مصعب بن عمیر ؓ ہیں، سلمان ؓ ہیں، عمار ؓ ہیں، عبداللہ ابن مسعود ؓ ہیں، ابوذر ؓ ہیں اور مقداد ہی ؓ،۔ (ترمذی)

تشریح
حضرت حمزہ ؓ کے علاوہ باقی حضرات کے اجمالی احوال پیچھے بیان ہوچکے ہیں حضرت حمزہ بن عبد المطلب آنحضرت ﷺ کے چچا ہیں، ان کی کنیت ابوعمارہ تھی۔ ابولہب کی لونڈی ثوبیہ نے آنحضرت ﷺ کو بھی دودھ پلایا تھا۔ اور حضرت حمزہ ؓ کو بھی اس لئے آنحضرت ﷺ اور حمزہ دودھ شریک بھائی بھی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت حمزہ ؓ عمر میں آنحضرت ﷺ سے چار سال بڑے تھے، لیکن ابن عبد البر نے لکھا ہے کہ میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ جب ثوبیہ نے دونوں کو دودھ پلایا ہے تو عمروں کا یہ تفاوت کیسے ہوسکتا ہے ہاں اگر یہ مانا جائے کہ ثوبیہ نے دونوں کو الگ الگ زمانوں میں دودھ پلایا ہے تو عمروں کا تفاوت ممکن ہے۔ اور بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ سے حضرت حمزہ دو سال بڑے تھے۔ سیدنا حمزہ نہایت بہادر اور جری انسان تھے ان کا لقب اسد اللہ ہے۔ قدیم الاسلام ہیں ایک قول کے مطابق انہوں نے نبوت کے دوسرے سال اسلام قبول کیا تھا۔ اور ایک قول یہ ہے کہ حضرت حمزہ نے ٦ نبوی میں اسلام قبول کیا جب کہ آنحضرت ﷺ دار ارقم میں قیام پذیر تھے ان کے مسلمان ہونے سے اسلام کو زبردست طاقت و شوکت حاصل ہوئی اور اللہ نے ان کے ذریعہ اپنے دین کو بہت سربلند کیا، جنگ بدر میں شریک تھے اور جنگ احد میں وحشی بن حرب کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
Top