مشکوٰۃ المصابیح - اہل بدر میں سے ان صحابہ کے ناموں کا ذکر جو جامع بخاری میں مذکور ہیں - حدیث نمبر 6259
عثمان غنی
حضرت عثمان غنی بن عفان قریشی ہیں، ان کی ولادت واقعہ فیل کے چھٹے سال ہوئی اور انہوں نے اس وقت اسلام قبول کرلیا تھا جب آنحضرت ﷺ دار ارقم میں قیام پذیر نہیں ہوئے تھے، ان سے پہلے حضرت ابوبکر ؓ حضرت علی اور حضرت زید ابن حارثہ ؓ مشرف بہ اسلام ہوچکے تھے، انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی دعوت و ترغیب پر اسلام قبول کیا تھا اور منقول ہے کہ جب انہوں نے اسلام قبول کیا اور ان کے چچا حکم بن العاص بن امیہ کو اس کی اطلاع ہوئی تو اس نے ان کو باندھ کر قید میں ڈال دیا اور بولا کہ تو نے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کرنیا دین اختیار کرلیا ہے اللہ کی قسم تجھے اس وقت تک اس قید سے رہا نہیں کروں گا جب تک کہ تو اس نئے دین کو چھوڑ نہیں دیتا، حضرت عثمان نے جواب دیا تو پھر چچاجان آپ بھی سن لیجئے کہ میں ہرگز نہیں چھوڑوں گا جو آپ کے جی میں آئے کیجئے، حکم بن ابوالعاص نے جب حضرت عثمان کی اس سختی اور مضبوطی کو دیکھا تو ان کو رہا کردیا۔ آنحضرت ﷺ کی صاحبزادی حضرت رقیہ حضرت عثمان کے نکاح میں تھیں، جنگ بدر کے دنوں میں وہ سخت بیمار تھیں، جب آنحضرت ﷺ بدر کو روانہ ہونے لگے تو حضرت عثمان ؓ کو حکم دیا کہ تم ہمارے ساتھ چلو، مدینہ میں رہ کر رقیہ کی تیمار داری کرو اور اس کی دیکھ بھال رکھو، چناچہ حضرت عثمان جنگ بدر میں شریک نہ ہوسکے، لیکن چونکہ آنحضرت ﷺ کے حکم پر ان کو مدینہ میں رہ جانا پڑا تھا، اس لئے آنحضرت ﷺ نے جنگ بدر میں حاصل ہونے والے مال غنیمت میں ان کا حصہ بھی لگایا اور اس اعتبار سے ان کو اصحاب بدر میں شمار کیا۔ اسی بیماری میں حضرت رقیہ کا انتقال ہوگیا تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو میں اس کو بھی حضرت عثمان کے نکاح میں دے دیتا، حضرت عثمان ؓ کے علاوہ اور کوئی ایسا نہیں گزرا جس کے نکاح میں کسی پیغمبر کی دو بیٹیاں آئی ہوں اور اس اعتبار سے ذوالنورین حضرت عثمان ؓ کا لقب قرار پایا۔ حضرت عثمان ؓ میانہ قد، خوش رو، بزرگ ریش اور سرخ سفید رنگت کے تھے ان کے منہ پر چیچک کے نشان تھے ان کا سراپا نہایت دلکش، جاذب نظر اور پر جمال تھا، منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کو مخاطب کرکے فرمایا تھا میں نے اس شخص کے ساتھ تمہارا نکاح کیا جو تمہارے دادا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور تمہارے باپ محمد ﷺ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔ حضرت عثمان ؓ شرم وحیا کے مثالی پیکر تھے روایتوں میں آتا ہے کہ گھر کے اندر دروازہ بند کر کے غسل کرتے تھے کیا مجال جو کوئی پیٹ اور پیٹھ بھی عریاں دیکھ لے یہ بھی منقول ہے کہ حضرت عثمان ؓ حیاء کے مارے اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرسکتے تھے۔ عثمان غنی ؓ اسلام کے تیسرے خلیفہ راشد ہیں، ٣٥ ھ میں ایام تشریق کے دوران شہید ہوئے اور ان کی خلافت تیرہ سال رہی، عمر مبارک ٨٢ سال کی ہوئی، بعض حضرات نے ٨٣ سال اور بعض نے ٨٦ سال کی عمر لکھی ہے۔ ؓ
Top