مشکوٰۃ المصابیح - سود کا بیان - حدیث نمبر 2855
ربا اور سود میں فرق
قرآن کریم میں جس چیز کو لفظ ربا کے ساتھ حرام قرار دیا گیا ہے اس کا ترجمہ اردو میں عام طور پر سود کیا جاتا ہے جس کیوجہ سے عموماً لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ربا اور مروجہ سود دونوں عربی اور اردو میں ایک ہی چیز کے دو نام ہیں یعنی جس چیز کو عربی میں ربا کہتے ہیں اسی کو اردو میں سود کہا جاتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ربا ایک عام اور وسیع مفہوم کا حامل ہے جبکہ مروجہ سود ربا کی ایک قسم یا اس کی ایک شاخ ہے کیونکہ مروجہ سود کے معنی ہیں روپیہ کی ایک متعین مقدار ایک متعین میعاد کے لئے قرض دے کر متعین شرح کے ساتھ نفع یا زیادتی لینا۔ بلاشبہ یہ بھی ربا کی تعریف میں داخل ہے مگر صرف اسی ایک صورت یعنی قرض وادھار پر نفع و زیادتی لینے کا نام ربا نہیں ہے بلکہ ربا کا مفہوم اس سے بھی وسیع ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ نے وحی الٰہی کی روشنی میں ربا کے مفہوم کو وسعت دے کر لین دین اور خریدو فروخت کے معاملات کی بعض ایسی صورتیں بھی بیان فرمائی ہیں جن میں چیزوں کے باہم لین دین یا ان کی باہمی خریدو فروخت میں کمی بیشی کرنا بھی ربا ہے اور ان میں ادھار لین دین کرنا بھی ربا ہے اگرچہ اس ادھار میں اصل مقدار پر کوئی زیادتی نہ ہو بلکہ برابر سرابر لیا دیا جائے۔
Top