مشکوٰۃ المصابیح - سود کا بیان - حدیث نمبر 2863
وعن جابر قال : جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه و سلم على الهجرة ولم يشعر أنه عبد فجاء سيده يريده فقال له النبي صلى الله عليه و سلم بعينه فاشتراه بعبدين أسودين ولم يبايع أحدا بعده حتى يسأله أعبد هو أو حر . رواه مسلم
ایک غلام کے بدلے میں دو غلام
حضرت جابر کہتے ہیں کہ ایک غلام نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ ﷺ سے ہجرت پر بیعت کی یعنی اس نے آپ ﷺ سے عہد کیا کہ میں اپنے وطن کو چھوڑ کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر باش رہوں گا اور آنحضرت ﷺ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ غلام ہے کچھ دنوں کے بعد جب اس کا مالک اس کو تلاش کرتا ہوا آیا تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اس غلام کو میرے ہاتھ بیچ دو چناچہ آپ ﷺ نے اس غلام کو دو سیاہ رنگ کے غلاموں کے بدلے میں خرید لیا اور پھر اس کے بعد آپ ﷺ نے کسی شخص سے بیعت نہ لی جب تک کہ یہ معلوم نہ کرلیا کہ وہ غلام ہے یا آزاد (مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک غلام کو دو غلاموں کے بدلے میں لینا دینا جائز ہے نیز یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ جو چیزیں مال ربا میں داخل نہیں ان کا لین دین اس طرح کرنا کہ ایک طرف کم ہو اور دوسری طرف زیادہ ہو جائز ہے چناچہ شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ علماء نے اسی بنیاد پر یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ ایک جانور کو دو جانوروں کے بدلے میں دست بدست لینا دینا جائز ہے خواہ دونوں طرف سے ایک ہی جنس کے جانور ہوں یا دو جنس کے۔ البتہ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ آیا جانور کا جانور کے بدلے میں ادھار لین دین جائز ہے یا نہیں چناچہ صحابہ میں سے ایک جماعت اس کے عدم جواز کی قائل تھی نیز حضرت عطاء ابن ابی رباح بھی اسی کے قائل تھے اور حضرت امام ابوحنیفہ کا بھی یہی مسلک ہے ان کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ سے یہ منقول ہے کہ آپ ﷺ نے جانور کا جانور کے بدلے میں ادھار لین دین کرنے سے منع فرمایا ہے لیکن بعض صحابہ اس کے جواز کے قائل تھے اور حضرت امام شافعی کے مسلک میں بھی یہ جائز ہے۔
Top