مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2884
وعن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أرخص في بيع العرايا بخرصها من التمر فيما دون خمسة أوسق أو خمسة أوسق شك داود ابن الحصين
بیع عرایا کا مسئلہ
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے عاریتًا (محتاجوں کو عاریتا دئیے گئے درختوں کے پھلوں) کو خشک کھجوروں کے ساتھ اندازہ کر کے بیچنے کی اجازت دیدی ہے یعنی اگر عرایا پر لگی ہوئی کھجوروں کو خشک کھجوروں سے بدلنا ہو تو پہلے یہ اندازہ کرلیا جائے کہ یہ تازہ کھجوریں خشک ہونے کے بعد کتنی رہیں گی پھر اتنی ہی مقدار میں خشک کھجوریں لے کر وہ تازہ کھجوریں دیدی جائیں مگر اس اجازت کا تعلق اس صورت سے ہے جبکہ وہ پانچ وسق سے کم ہوں یہ حدیث کے ایک راوی داؤد ابن حصین کا شک ہے کہ آنحضرت ﷺ کے ارشاد میں پانچ وسق سے کم کا تذکرہ تھا یا پانچ وسق کا تذکرہ تھا (بخاری ومسلم)

تشریح
پانچ وسق سے کم کی قید اس لئے ہے کہ اس اجازت کا تعلق احتیاج اور ضرورت سے ہے اور احتیاج و ضرورت پانچ وسق سے کم ہی ہوتی ہے چناچہ عرایا کے پھلوں کی مذکورہ بالا بیع و تبادلہ پانچ وسق سے کم میں سب ہی علماء کے نزدیک جائز ہے پانچ وسق سے زیادہ میں جائز نہیں ہے البتہ پورے پانچ وسق کے بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں زیادہ صحیح قول عدم جواز ہی کا ہے کیونکہ بیان مقدار میں راوی نے شک کا اظہار کیا ہے لہذا ایسی صورت میں احتیاط کا تقاضہ یہی ہونا چاہئے کہ پانچ وسق سے کم مقدار پر عمل کیا جائے جو بہرحال متعین ہے اس بات میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ اس اجازت کا تعلق صرف محتاجوں ہی سے ہے یا اغنیاء سے بھی اس اجازت کے دائرہ میں آتے ہیں چناچہ زیادہ صحیح قول یہی ہے کہ یہ اجازت دونوں کے لئے ہے۔ وسق ایک پیمانہ کا نام ہے ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع کے پیمانہ میں تقریبا سڑھے تین سیر غلہ آتا ہے انگریزی سیر کے اعتبار سے پانچ وسق تقریبا چھبیس من کا ہوتا ہے)
Top