مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2938
وعن كعب بن مالك : أنه تقاضى ابن أبي حدرد دينا له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم في المسجد فارتفعت أصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو في بيته فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه و سلم حتى كشف سجف حجرته ونادى كعب بن مالك قال : يا كعب قال : لبيك يا رسول الله فأشار بيده أن ضع الشطر من دينك قال كعب : قد فعلت يا رسول الله قال : قم فاقضه
قرض خواہ وقرض دار کا تنازعہ ختم کرنا جائز ہے
اور حضرت کعب ابن مالک کے بارے میں منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ کے زمانے میں (ایک دن) انہوں نے مسجد نبوی ﷺ میں ابن ابی حدرد سے اپنے قرض کی واپسی کا تقاضہ کیا یہاں تک کہ جب دونوں کی آوازیں بلند ہوئیں اور رسول کریم ﷺ نے جو اس وقت اپنے حجرہ مبارک میں تشریف فرما تھے ان دونوں کی آوازیں سنیں تو حجرہ سے باہر آنے کا ارادہ فرمایا چناچہ آپ ﷺ نے اپنے حجرہ کا پردہ ہٹایا اور کعب بن مالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کعب کعب بن مالک نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ حاضر ہوں آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کے ذریعے ان کی طرف اشارہ کیا کہ اپنے قرض کا نصف حصہ معاف کردو کعب نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ﷺ میں نے معاف کیا اس کے بعد آپ ﷺ نے ابن ابی حدرد سے فرمایا کہ اب اٹھ جاؤ اور باقی قرض ادا کردو (بخاری)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں کسی سے اپنے قرض کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز ہے نیز حقدار سے سفارش کرنا جھگڑنے والوں میں صلح صفائی کرانا اور کسی کی سفارش قبول کرنا بشرطیکہ اس سفارش کا تعلق کسی معصیت و برائی سے نہ ہو جائز ہے۔
Top