مشکوٰۃ المصابیح - شرکت اور وکالت کا بیان - حدیث نمبر 2958
عن زهرة بن معبد : أنه كان يخرج به جده عبد الله بن هشام إلى السوق فيشتري الطعام فيلقاه ابن عمر وابن الزبير فيقولان له : أشركنا فإن النبي صلى الله عليه و سلم قد دعا لك بالبركة فيشركهم فربما أصاب الراحلة كما هي فيبعث بها إلى المنزل وكان عبد الله بن هشام ذهبت به أمه إلى النبي صلى الله عليه و سلم فمسح رأسه ودعا له بالبركة . رواه البخاري
عقود میں شرکت جائز ہے
حضرت زہرہ ابن معبد (تابعی) کے بارے میں منقول ہے کہ ان کو ان کے دادا حضرت عبداللہ بن ہشام بازار لے جایا کرتے تھے جہاں وہ غلہ خریدا کرتے تھے چناچہ ( جب وہ غلہ خرید لیتے تو) وہاں ان کو حضرت ابن عمر اور حضرت ابن زبیر ملتے اور وہ دونوں ان سے کہتے کہ ہم کو اپنا شریک بنا لو کیونکہ نبی کریم ﷺ نے تمہارے لئے برکت کی دعا کی ہے (حضرت زہرہ کہتے ہیں کہ میرے دادا ان کو شریک کرلیا کرتے تھے اور آنحضرت ﷺ کی دعا کی برکت سے ان کو بلا کسی نقصان و خسارہ کے ایک اونٹ کے بوجھ کے برابر غلہ کا فائدہ ہوتا تھا جسے وہ اپنے گھر بھیج دیا کرتے تھے۔ اور ان کے حق میں آنحضرت ﷺ کے دعا کا واقعہ یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن ہشام کی والدہ انہیں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے گئیں تو آپ ﷺ نے ان کے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور ان کے لئے برکت کی دعا کی (بخاری)
Top