مشکوٰۃ المصابیح - شرکت اور وکالت کا بیان - حدیث نمبر 2969
وکیل کی برطرفی
وکیل کو قبل تصرف برطرف کردینے کا ہر وقت اختیار ہے مثلا زید نے کسی سے کہا تھا کہ مجھے ایک بکری کی ضرورت ہے کہیں مل جائے تو لے لینا پھر منع کردیا کہ میں نے تم سے جو بکری خریدنے کے لئے کہا تھا اب نہ خریدنا اس کے باوجود وہ شخص بکری خرید لے تو زید کے لئے یہ ضروری نہیں ہوگا کہ وہ بکری لے لے کیونکہ منع کرنے کے بعد اس شخص کو زید کے لئے بکری خریدنے کا اختیار نہیں رہا تھا۔ ہاں اگر اس نے بکری خرید لی اور پھر اس کے بعد زید نے منع کیا تو اس صورت میں زید پر واجب ہوگا کہ وہ بکری لے لے اور اس کی قیمت ادا کر دے۔ اور اگر یہ صورت ہو کہ زید نے خود اس کو منع نہیں کیا بلکہ خط لکھ کر بھیجا یا آدمی بھیج کر اطلاع دی کہ اب میرے لئے بکری نہ خریدنا تب بھی وہ شخص وکالت سے برطرف ہوگیا اور اگر زید نے برطرفی کی اطلاع نہیں دی بلکہ کسی اور آدمی نے اس سے کہہ دیا کہ زید نے تمہیں وکالت سے برطرف کردیا ہے اس کے لئے نہ خریدنا تو اس صورت میں اگر اطلاع دینے والے دو آدمی ہوں یا ایک ہی آدمی نے اطلاع دی مگر وہ معتبر اور پابند شرع ہے تو اس اطلاع پر بھی برطرفی عمل میں آجائیگی اور اگر ایسا نہ ہو تو وہ شخص وکالت سے برطرف نہیں ہوگا اگر اس نے بکری خرید لی تو زید کو لینی پڑیگی۔
Top