مشکوٰۃ المصابیح - مساقات اور مزارعات کا بیان - حدیث نمبر 3004
وعن رافع بن خديج قال : كنا أكثر أهل المدينة حقلا وكان أحدنا يكري أرضه فيقول : هذه القطعة لي وهذه لك فربما أخرجت ذه ولم تخرج ذه فنهاهم النبي صلى الله عليه و سلم
مزارعت کی ایک ممنوع صورت
اور حضرت رافع ابن خدیج کہتے ہیں کہ ہم اکثر مدینہ والے کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم میں سے بعض لوگ اپنی زمین کو بٹائی پر کاشت کرنے کے لئے کسی دوسرے کو دیدیا کرتے تھے اور اس سے یہ کہ دیتے تھے کہ تم اس پوری زمین پر کاشت کرو اس کے عوض میں اس زمین کا یہ قطعہ میرے لئے ہے یعنی اس قطعہ کی پیدوار میں لے لوں گا اور یہ قطعہ تہارے لئے ہے ( یعنی اس دوسرے قطعہ کی پیداوار تم لے لینا) اور اکثر ایسا ہوتا تھا کہ ایک قطعہ میں پیداوار ہوجاتی تھی لیکن دوسرے قطعہ میں کچھ بھی پیدا نہیں ہوتا تھا چناچہ رسول کریم ﷺ نے مزارعت کی اس صورت سے منع فرمایا۔ کیونکہ اس کی وجہ سے ایک شخص کو تو زمین کی پوری پیداوار مل جاتی تھی اور دوسرے شخص کا حق بالکل ضائع ہوجاتا تھا ( بخاری ومسلم)
Top