مشکوٰۃ المصابیح - عطایا کا بیان - حدیث نمبر 3049
راہ استقامت کا سنگ میل
جلیل القدر بزرگ اور شیخ باکمال حضرت عبد الوہاب متقی فرمایا کرتے تھے کہ صوفی کو چاہئے کہ وہ مخلوق اللہ کے دینے یا نہ دینے دونوں ہی صورتوں میں دائرہ استقامت سے نہ نکلے اور نہ راہ حق سے قدم کو بھٹکنے دے اگر کوئی فاسق ونااہل شخص اسے کچھ (بطور ہدیہ) دے تو وہ اس کی اتنی تعریف نہ کرے کہ اسے صالح اور ولی کی صف میں کھڑا کر دے بلکہ اس کے حق میں یہ دعائیہ الفاظ کہے کہ اللہ تعالیٰ اسے جزاء خیر عطا کرے اور اگر اسے کسی صالح و متقی شخص سے کوئی رنج و تکلف پہنچے تو محض اس کی وجہ سے اس کے صلاح وتقوی کی نفی نہ کرے اور اسے برا بھلا نہ کہے بلکہ اس کے حق میں یہ دعائیہ الفاظ کہے کہ غفر اللہ لہ ولنا (یعنی اللہ تعالیٰ اسے اور ہمیں مغفرت و بخشش سے نوازے) اہل استقامت کا یہی طریقہ ہے اور یہی ان کی راہ عمل ہے۔
Top