مشکوٰۃ المصابیح - منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 3130
عن أبي هريرة قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : إني تزوجت امرأة من الأنصار قال : فانظر إليها فإن في أعين الأنصار شيئا . رواه مسلم
اپنی منسوبہ کو دیکھ لینا مستحب ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں ایک انصاری عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہو اس بارے میں آپ ﷺ کی کیا ہدایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اس عورت کو دیکھ لو تو اچھا ہے کیونکہ بعض انصاریوں کی آنکھوں میں کچھ خرابی ہے ( مسلم)

تشریح
آپ ﷺ کی اس ہدایت کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ بعض انصاریوں کی آنکھ میں کچھ خرابی ہے جس سے طبیعت میں تکدر پیدا ہوتا ہے اس لئے مناسب ہے کہ تم اپنی منسوبہ کو دیکھ کر یہ اطمینان کرلو کہ اس کی آنکھوں میں تو کوئی نقص نہیں ہے۔ علامہ نووی نے (فی اعین الانصار شیأ) کے معنی یہ بیان کئے ہیں کہ بعض انصاریوں کی آنکھیں کیری یا کرنجی ہوتی ہیں بہرکیف اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ خیر خواہی کے نکتہ نظر سے کسی چیز کا عیب و نقصان بیان کردینا جائز ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نکاح کا پیغام بھیجنے سے پہلے اپنی منسوبہ کو دیکھ کر مرد سے اس کے حالات بتادے نیز اس بارے میں مسئلہ ذہن میں رہنا چاہئے کہ اپنی منسوبہ کا صرف منہ اور اس کی ہتھیلیاں ہی دیکھنا مباح ہے اگرچہ جنسی ہیجان سے مامون نہ ہو کیونکہ اس کے لئے یہ دونوں اعضاء ستر کے حکم میں نہیں ہے۔
Top