مشکوٰۃ المصابیح - منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 3133
وعن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ألا لا يبتن رجل عند امرأة ثيب إلا أن يكون ناكحا أو ذا محرم . رواه مسلم (2/203) 3102 - [ 5 ] ( متفق عليه ) وعن عقبة بن عامر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إياكم والدخول على النساء فقال رجل : يا رسول الله أرأيت الحمو ؟ قال : الحمو الموت
اجنبی عورت کے ساتھ خلوت گزینی کی ممانعت
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا خبردار کوئی مرد کسی ثیب عورت کے ساتھ شب نہ گزارے الاّ یہ کہ وہ مرد منکوح یعنی خاوند ہو یا محرم ہو ( مسلم ٩)

تشریح
یہاں رات گزرانے سے مراد تنہائی میں ملنا ہے لہذا اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مرد کسی اجنبی ثیب عورت کے ساتھ کسی جگہ تنہائی میں اکٹھا نہ ہو خواہ رات ہو یا دن ہو۔ ثیب اس عورت کو کہتے میں جس سے جماع ہوچکا ہو یا جو خاوند کرچکی ہو لیکن یہاں ثیب سے مراد جوان عورت ہے خواہ وہ کنواری ہو یا غیر کنواری ہو محرم سے مراد ہے جس سے نکاح کرنا ابدی طور پر ناجائز ہو جیسے بیٹا بھائی اور داماد وغیرہ اگرچہ یہ محرمیت دودھ کے رشتہ ہی کی وجہ سے کیوں نہ ہو۔ اور حضرت عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اجنبی عورتوں کے نزدیک جانے سے اجتناب کرو جبکہ وہ تنہائی میں ہوں یا ننگی کھلی بیٹھی ہوں ایک شخص نے یہ سن کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! حمو کے بارے میں آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کیا خیال ہے؟ کی ا ان کے لئے بھی یہ ممانعت ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ حمو تو موت ہے (بخاری ومسلم تشریح حمو شوہر کے قرابت داروں کو کہتے ہیں جیسے بھائی یعنی عورت کا دیور وغیرہ ہاں شوہر کا باپ اور شوہر کا بیٹا حمو میں داخل نہیں ہے۔ حمو تو موت ہے، کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح موت انسانی کی ظاہری اور دنیوی زندگی کو ہلاک کردیتی ہے اس طرح حمو کا تنہائی میں غیر محرم عورت کے پاس جانا اس کی دینی اور اخلاقی زندگی کو ہلاکت و تباہی کے راستہ پر ڈال دیتا ہے کیونکہ عام طور پر لوگ غیر محرم عورتوں کے ساتھ حمو کے خلط ملط کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اس لئے ان کے عورتوں کے پاس آتے جاتے رہنے اور ان کے ساتھ بےمحابا نشست و برخواست رکھنے کی وجہ سے ان کا کسی برائی میں مبتلا ہوجانا زیادہ مشکل نہیں رہتا اس کی وجہ سے فتنے سر ابھارتے ہیں اور نفس برائیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ یہ جملہ الحمو الموت ( یعنی حمو تو موت ہے لفظ موت کا ذکر دراصل اس محاورہ کی بنیاد پر جو اہل عرب کے ہاں عام طور پر کسی خطرناک چیز سے خوف دلانے کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ اہل عرب کہہ دیا کرتے ہیں کہ شیر مرگ ہے یا بادشاہ آگ ہے۔ چناچہ ان جملوں کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ شیر کے قریب جانا موت کی آغوش میں چلا جانا ہے یا بادشاہ کی قربت آگ کی قربت کی مانند ہے لہذا ان سے بچنا چاہئے۔
Top