مشکوٰۃ المصابیح - منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 3145
وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك فقلت : يا رسول الله أفرأيت إن كان الرجل خاليا ؟ قال : فالله أحق أن يستحيى منه . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
خلوت میں بھی اپنا ستر چھپائے رکھو
اور حضرت بہز بن حکیم اپنے والد حضرت حکیم سے اور وہ بہز کے دادا (حضرت معاویہ ابن حیدہ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنا ستر چھپائے رکھو علاوہ اپنی بیوی یا اپنی لونڈی کے (کہ ان کے سامنے اپنا ستر چھپانا ضروری نہیں ہے) حضرت معاویہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! مجھے بتائیے کہ آدمی جب خلوت تنہائی میں ہو تو کیا وہاں بھی اپنا ستر چھپائے رکھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ لائق تر ہے کہ اس سے شرم کی جائے (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
آپ ﷺ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ خلوت میں اگرچہ کوئی موجود نہیں ہوتا لیکن اس وقت بھی اپنا ستر کھولنا مناسب نہیں ہے کیونکہ حق تعالیٰ تو بہرصورت دیکھتا ہے جو انسانوں سے زیادہ اس بات کا لائق ہے کہ اس سے شرم و حیاء کی جائے لہذا اس سے معلوم ہوا کہ خلوت میں بھی ستر کو چھپائے رکھنا واجب ہے ہاں کسی ضرورت کی بناء پر کھولنا جائز ہے۔ حدیث میں ستر کو چھپانے کا حکم دیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں بیوی اور لونڈی کا جو استثناء کیا گیا ہے کہ اپنی بیوی یا اپنی لونڈی کے سامنے اپنا ستر چھپانا ضروری نہیں ہے تو اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ ملک اور نکاح جانبین یعنی مرد و عورت کے لئے ایک دوسرے کے ستر کی طرف دیکھنے کو مباح کردیتے ہیں۔
Top