Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 1334
وَعَنْ اَوْسِ بْنِ اَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ مِنْ اَفْضَلِ اَیَّامِکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِیْہِ خُلِقَ اٰدَمَ وَفِیْہِ قُبِضَ وَفِیْہِ النَّفْخَۃُ وَفِیْہِ الصَّعْقَۃُ فَاَکْثَرُوْا عَلَیَّ مِنَ الصَّلَاۃِ فِیْہِ فَاِنَّ صَلَا تَکُمْ مَعْرُوْضَۃٌ عَلَی قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اﷲِ وَکَیْفَ تُعْرَضُ صَلَا تُنَا عَلَیْکَ وَقَدْ اَرِمْتَ قَالَ یَقُوْلُوْنَ بَلِیْتَ قَالَ اِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَائ۔ (رواہ ابوداؤدوالنسائی وابن ماجۃ والدارمی والبیہقی فی الدعوات الکبیرٌ)
فضائل جمعہ
حضرت اوس بن اوس راوی ہیں کہ سر تاج دو عالم ﷺ نے فرمایا۔ جمعہ کا دن تمہارے لئے بہترین دنوں میں سے ہے۔ (کیونکہ) اس دن آدم (علیہ السلام) کی تخلیق کی گئی اسی دن ان کی روح قبض کی گئی، اسی دن ( دوسرا) صور پھونکا جائے گا۔ (جس کی آواز سے مردے زندہ ہو کر میدان حشر میں جمع ہوں گے)۔ ) اسی دن (پہلا) صور پھونکا جائے گا (جس کی آواز سے قیامت قائم ہوگی اور تمام مخلوق فنا کے گھاٹ اتر جائے گی) لہٰذا اس دن تم لوگ مجھ پر زیادہ درود بھیجو کیونکہ تمہارے درود میرے سامنے پیش کئے جائینگے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے درود آپ ﷺ کے سامنے کس طرح پیش کئے جائیں گے۔ جب کہ (ہمارے درود بھیجے کے وقت) آپ کی ہڈیاں بوسیدہ ہوچکی ہوں گی؟ راوی فرماتے ہیں کہ لفظ ارمت سے صحابہ کی مراد لفظ بلیت تھی یعنی آپ ﷺ کا جسد مبارک بوسیدہ ہوچکا ہوگا۔ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین کے لئے انبیاء کرام کے جسم حرام کر دئیے ہیں۔ (یعنی انبیاء کے جسم زمین فنا نہیں کرتی۔ (سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، دارمی، بیہیقی)
تشریح
ارشاد ان میں افضل ایامکم یوم الجمعۃ اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ یا تو عرفہ کا دن سب دنوں میں سے افضل ہے یا پھر عرفہ اور جمعہ دونوں دن فضیلت کے اعتبار سے مساوی ہیں۔ جمعے کے دن بہت زیادہ درود بھیجنے کے لئے آپ ﷺ نے اس لئے حکم دیا ہے کہ درود افضل عبادات میں سے ہے اور چونکہ جمعہ کے دن ہر نیکی کا ثواب ستر درجہ زیادہ ملتا ہے اس لئے جمعے کے دن درود پڑھنا اولیٰ ہوگا۔ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ جمعے کے دن اور جمعہ کی رات رسول اللہ ﷺ پر درود بھیجنے کے وقت بہت زیادہ فضائل دوسری احادیث سے بھی ثابت ہیں اس لئے مسلمانوں کے لئے یہ حق تعالیٰ کی جانب سے ایک عظیم الشان نعمت ہے لہٰذا جمعہ کے دن اور جمعہ کی شب رسول اللہ ﷺ پر بہت زیادہ درود بھیجا جائے اور اس سے غافل نہ رہا جائے۔ حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح زمین دوسرے مردوں کے ساتھ معاملہ کرتی ہے کہ چند ہی دنوں کے بعد ان کے اجسام زمین کے نذر ہوجاتے ہیں اور گل سڑ جاتے ہیں ایسا معاملہ انبیاء کے مبارک اجسام کے ساتھ نہیں ہوتا نہ تو ان کے اجسام فنا ہوتے ہیں نہ گلتے سڑتے ہیں۔ بلکہ وہ جوں کے توں قبروں میں دنیا کی طرح زندہ رہتے ہیں اور حق تعالیٰ کی جانب سے انہیں وہاں حیات جسمانی حقیقی عنایت فرمائی جاتی ہے۔ چناچہ یہ مسئلہ بالکل صاف اور واضح ہے اور اس میں کسی اختلاف کی گنجائش نہیں کہ انبیاء اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور انہیں بالکل دنیا کی طرح حقیقی جسمانی حیات حاصل ہے نہ کہ انہیں حیات معنوی روحانی حاصل ہے جیسا کہ شہداء کو حاصل ہوتی ہے۔ اگرچہ شہداء کے علاوہ دوسرے مردے بھی اپنی قبروں میں سلام کلام سنتے ہیں اور بعض ایام میں ان کے اقرباء کے اعمال بھی ان کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔
Top