مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3353
وعن جرير قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا أبق العبد لم تقبل له صلاة . وفي رواية عنه قال : أيما عبد أبق فقد برئت منه الذمة . وفي رواية عنه قال : أيما عبد أبق من مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم . رواه مسلم
مفرورغلام کی نماز قبول نہیں ہوتی
اور حضرت جریر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب غلام بھاگ جاتا ہے تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ایک روایت میں حضرت جریر سے یہ الفاظ منقول ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو غلام بھاگ گیا اس سے ذمہ ختم ہوگیا ایک روایت میں حضرت جریر ہی سے یہ منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو غلام اپنے مالکوں کے ہاں سے بھاگا وہ کافر ہوگیا جب تک کہ ان کے پاس واپس نہ آجائے ( مسلم)

تشریح
اس سے ذمہ ختم ہوگیا کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی غلام بھاگ کر دار الحرب چلا گیا اور مرتد ہوگیا تو اس سے اسلام کی ذمہ داری ختم ہوگئی اور اس کے مسلمان ہونے کی حیثیت سے اسلام کے درمیان جو عہد وامان تھا اور جس کی وجہ سے اسلامی قانون اس کی جان ومال کی حفاظت کا ضامن تھا وہ منقطع ہوگیا لہذا اس کو قتل کردینا جائز ہوگیا ہاں اگر وہ اپنے مالکوں کے ہاں سے بھاگ کر دار الحرب نہیں گیا بلکہ مسلمانوں ہی کے شہر میں چلا گیا اور مرتد نہیں ہوا تو اس کو قتل کرنا جائز نہیں ہوگا اس صورت میں یہ جملہ اس سے ذمہ ختم ہوگیا کا مطلب یہ ہوگا کہ اس غلام کو بھاگنے کے جرم میں جائے تو نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ اسلامی قانون اس کی کوئی مدافعت نہیں کرے گا۔ وہ کافر ہوگیا کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس نے بھاگنے کو حلال جانا یعنی وہ اس عقیدے کے ساتھ بھاگا کہ وہ مالک کے ہاں سے میرا مفرور ہوجانا کوئی گناہ کی بات نہیں ہے بلکہ یہ جائز ہے تو وہ حقیقۃ کافر ہوگیا اور اگر اس نے بھاگنے کو حلال نہیں جانا تو پھر اس صورت میں اس جملہ کا مطلب یا تو یہ ہوگا کہ وہ کفر کے قریب پہنچ گیا یا یہ کہ اس کے دائرہ کفر میں داخل ہوجانے کا خوف ہے یا اس نے کافروں کا سا عمل کیا اور یا یہ کہ اس نے اپنے مالک کا کفران نعمت کیا۔
Top