مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3369
وعن أبي موسى قال : لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم من فرق بين الوالد وولده وبين الأخ وبين أخيه . رواه ابن ماجه والدارقطني (2/266) 3373 - [ 32 ] ( لم تتم دراسته ) وعن عبد الله بن مسعود قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا أتي بالسبي أعطى أهل البيت جميعا كراهية أن يفرق بينهم . رواه ابن ماجه
باپ بیٹوں یا دو بھائیوں میں جدائی نہ ڈالو
اور حضرت ابوموسی کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اس شخص پر لعنت فرمائی ہے جو باپ اور اس کے بیٹے کے درمیان اور دو بھائیوں کے درمیان جدائی ڈالے ( ابن ماجہ دارقطنی)

تشریح
جدائی ڈالنے سے مراد ان دونوں میں سے کسی ایک کو بیچ ڈالنا یا ہبہ وغیرہ کردینا ہے بشرطیکہ بیٹا یا ایک بھائی چھوٹا کمسن ہو اس کی تفصیل حضرت ابوایوب کی روایت کی تشریح میں پچھلے صفحات میں گزر چکی ہے۔ یا جدائی ڈالنے کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ کسی باپ بیٹے یا دو بھائیوں کے درمیان لگائی بجھائی کے ذریعہ خفگی و ناراضگی اور جدائی پیدا کردی جائے۔ اور حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ جب کسی غزوہ وغیرہ میں قیدی لائے جاتے تو نبی کریم ﷺ پورے گھر کو ہم میں سے کسی ایک شخص کو بطور لونڈی غلام عطا فرما دیتے تھے یعنی قیدیوں میں ایک گھر کے جتنے بھی افراد ہوتے ان سب کو آپ کسی ایک ہی شخص کے حوالے کردیتے تھے) کیونکہ ان کے درمیان جدائی ڈالنا آپ ﷺ کو ناپسند تھا ( ابن ماجہ)
Top