مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3372
چھوٹے بچوں کی تربیت وپرورش اور ان کے بالغ ہونے کا بیان
اس باب میں یہ بیان کیا جائے گا کہ لڑکے اور لڑکی کے بالغ ہونے کی علامت اور حد کیا ہے اور یہ کہ بچے کی تربیت و پرورش کرنے کا حق کس پر ہے؟ بلوغ کی علامت لڑکے کے بالغ ہونے کی علامت یہ کہ اس کو احتلام ہونے لگے اور اس میں عورت کو حاملہ کردینے کی صلاحیت پیدا ہوجائے اور انزال ہوسکتا ہو۔ اسی طرح لڑکی کے بالغ ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کو ماہوری آجائے اور احتلام ہوجائے اور اس کے حمل ہوسکتا ہو اگر یہ علامتیں نہ پائی جائیں تو پھر جب لڑکے اور لڑکی دونوں کی عمر پندرہ سال کی ہوجائے تو وہ بالغ کے حکم میں داخل ہوجائیں گے فتوی اسی قول پر ہے لڑکے کے بالغ ہونے کی کم سے کم مدت بارہ برس کی عمر ہے اور لڑکی کے بالغ ہونے کی کم سے کم مدت نو برس ہے۔ اگر لڑکا لڑکی بالغ ہونے کے قریب ہوں اور وہ یہ کہیں کہ ہم بالغ ہوگئے ہیں تو ان دونوں کی اس بات کو صحیح سمجھا جائے گا اور وہ دونوں حکم میں بالغ کی مانند ہوں گے۔ بچہ کی پرورش کا حق کس کو ہے؟ چھوٹے بچے کی پرورش کا حق سب سے زیادہ ماں کو ہے خواہ وہ شادی قائم ہونے کی حالت میں ہو یا اس کو طلاق دیدی گئی ہو ہاں اگر ماں مرتد یا بدکار ہے جس سے امن نہ ہو تو پھر اس کو حق سب سے زیادہ نہیں ہوگا اگر ماں طلاق کے بعد بچہ کی پرورش کرنے سے انکار کر دے تو صحیح یہ ہے کہ اس کو مجبور نہیں کیا جائے گا کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ عاجز ہو لیکن اگر اس بچہ کا کوئی ذی رحم اس کی ماں کے علاوہ نہ ہو تو بچہ کو ضائع ہونے بچانے کے لئے ماں کو پرورش کرنے کے لئے مجبور کیا جائے گا اگر ماں نے بچہ کے باپ کی وفات یا طلاق کے بعد اس بچہ کے غیر محرم سے شادی کرلی تو پھر اس بچہ کی پرورش کا سب سے زیادہ حق اس کو نہیں ہوگا اور اس نے کسی محرم سے شادی کرلی ہے مثلا بچہ کے چچا سے نکاح کرلیا ہے تو اس صورت میں اس کا یہ حق ساقط نہیں ہوگا اسی طرح ماں نے پہلے کسی غیر محرم سے نکاح کرلیا اور اس کی وجہ سے اس کا حق ساقط ہوگیا مگر پھر ماں نے اس غیر محرم کی وفات یا طلاق کے بعد کسی محرم سے جیسے بچہ کے چچا سے شادی کرلی تو اب اس کو پرورش کا سب سے زیادہ حق مل جائے گا۔ اگر بچہ کی ماں پرورش کا حق نہ رکھتی ہو بایں سبب کہ اس نے غیرمحرم سے شادی کرلی ہے یا مرتد ہوگئی اور یا وہ مر گی ہو تو پھر اس بچہ کی پرورش کا حق سب سے زیادہ نانی کو ہوگا۔ اگر نانی موجود نہ ہو تو اس سے اوپر کے درجہ والی مثلا پڑنانی وغیرہ کو ہوگا نانی و پر نانی وغیرہ کے بعد پرورش کرنے کی سب سے زیادہ مستحق دادی و پردادی وغیرہ ہوگی اگر دادی اور پردادی وغیرہ موجود نہ ہو تو پرورش کا سب سے زیادہ حق بچہ کی حقیقی بہن اس کے بعد اخیافی بہن اور اس کے بعد سوتیلی بہن کو ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی بھی موجود نہ ہو یا پرورش کرنے کی اہلیت نہ رکھتی ہو تو پھر اسی ترتیب کے مطابق پرورش کرنے کا حق سب سے زیادہ بچہ کی خالہ کو اس کے بعد بچہ کی پھوپھی کو ہوگا اور بھانجیاں بھتیجیوں اور بھتیجیاں پھوپھیوں سے اولی ہوں گی۔ استحقاق پرورش کے سلسلہ میں جن عزیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ان کا آزاد ہونا شرط ہے لہذا باندی اور ام ولد کو پرورش کا کوئی حق نہیں ہے لیکن ذمیہ مسلمہ کے حکم میں ہے کہ ذمیہ کو پرورش کا حق حاصل ہے بشرطیکہ بچہ دین کی سمجھ بوجھ کی عمر کو نہ پہنچ گیا ہو اگر ایسی کوئی بھی عورت موجود نہ ہو جس کو پرورش کا حق پہنچتا ہے تو پھر اس بچہ کی پرورش کا حق عصبات کو ہوگا اور ان کی ترتیب وہی ہوگی جو میراث پانے میں ہوتی ہے لیکن لڑکی کسی ایسے عصبہ کی پرورش میں نہ دی جائے جو غیرمحرم ہو جیسا چچا کا لڑکا یا وہ فاسق و لاپرواہ ہو۔ حق پرورش کی مدت حق پرورش کی مدت نو سال یا سات سال کی عمر مقرر کی گئی ہے اور قدوری نے لکھا ہے کہ جب بچہ تنہا کھانے پینے لگے کپڑا پہننے لگے اور خود استنجا کرنے لگے تو حق پرورش ختم ہوجاتا ہے اس کے بعد اس بچہ کو اس کا باپ زبردستی اپنی تحویل میں اور نگہداشت میں لے سکتا ہے اور لڑکی کی صورت میں ماں اور نانی اس وقت تک مستحق رہیں گی جب تک کہ اس کی لڑکی کو حیض نہ آجائے اور حضرت امام محمد کے نزدیک لڑکی کے قابل شہوت ہونے تک ماں اور نانی کو پرورش کا استحقاق رہتا ہے جیسا کہ ماں اور نانی اور دادی کے علاوہ دوسری عورتوں کے استحقاق کے بارے میں یہ شرط ہے کہ جب لڑکی مرد کے قابل ہوجائے تو وہ ان کی پرورش سے نکل جائے گی۔
Top