مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3383
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أعتق شركا له في عبد وكان له مال يبلغ ثمن العبد قوم العبد قيمة عدل فأعطي شركاؤه حصصهم وعتق عليه العبد وإلا فقد عتق منه ما عتق
مشترک غلام کو آزاد کرنے کے بارے میں ایک ہدایت
حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی ( مشترک) غلام کے اپنے حصہ کو آزاد کرے ( تو اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ) اگر اس کے پاس اتنا مال موجود ہو جو ( اس غلام کے باقی حصوں) کی قیمت کے بقدر ہو تو انصاف کے ساتھ ( یعنی بغیر کمی بیشی کے) اس غلام کے ( باقی ان حصوں) کی قیمت لگائی جائے گی اور وہ اس غلام کے دوسرے شریکوں کو ان کے حصوں کی قیمت دے دے وہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہوجائے گا اور اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو تو پھر اس غلام کا جو حصہ اس شخص نے آزاد کیا ہے وہ آزاد ہوجائے گا ( اور دوسرے شرکاء کے حصے مملوک رہیں گے۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث کا ظاہری مفہوم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اگر ایک غلام کے مثلاً دو مالک ہوں اور ان میں سے ایک حصہ دار اپنا حصہ آزاد کرنا چاہے تو اگر وہ آزاد کرنے والا شخص صاحب مقدور ہو تو وہ دوسرے شریک کو اس کے حصہ کے بقدر قیمت ادا کر دے اس صورت میں وہ غلام اس کی طرف سے آزاد ہوجائے گا اور اگر آزاد کرنے والا شخص صاحب مقدور نہ ہو ( اور دوسرے شریک کو اس کے حصہ کی قیمت ادا نہ کرسکتا ہو) تو اس صورت میں وہ غلام اس شخص کے حصہ کے بقدر تو آزاد ہوجائے گا اور دوسرے شریک کے حصہ کے بقدر غلام رہے گا۔ نیز حدیث کا ظاہری مفہوم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آزادی اور غلامی متجزی ہوسکتی ہیں ( یعنی کسی غلام کا کچھ حصہ آزاد ہوجانا اور کچھ حصہ غلام رہنا جائز رہتا ہے) اور دوسرے شریک کو اپنا حصہ آزاد کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس غلام سے استسعاء ( محنت) کرائی جائے! چناچہ حضرت امام شافعی کا یہی مسلک ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ باوجودیکہ آزادی اور غلامی کے متجزی ہونے کا قائل ہیں لیکن اس صورت میں ان کا مسلک یہ ہے کہ اگر آزاد کرنے والا شخص صاحب مقدور ہو تو وہ دوسرے شریک کا حصہ بھر دے ( یعنی وہ اس کو اس کے حصہ کی قیمت ادا کر دے) یا دوسرا شریک اپنے حصے کے بقدر اس غلام سے استسعاء کرائے یا وہ شریک بھی اپنا حصہ آزاد کر دے اور اگر آزاد کرنے والا شخص صاحب مقدور نہ ہو تو پھر وہ اپنے شریک کو اس کا حصہ نہ پھیر دے۔ بلکہ وہ شریک یا تو اس غلام سے استسعاء کے ذریعہ اپنے حصے کی قیمت وصول کرلے یا اپنا حصہ آزاد کر دے اس صورت میں حق ولاء دونوں کو حاصل ہوگا! اس بارے صاحبین یعنی حضرت امام ابویو سف اور امام محمد کا یہ قول ہے کہ آزاد کرنے والا شخص اگر صاحب مقدور ہو تو دوسرے شریک کا حصہ پھیر دے اور اگر صاحب مقدور نہ ہو دوسرا شریک اس غلام سے استسعاء کے ذریعہ اپنے حصہ کی قیمت حاصل کرلے اور چونکہ آزادی متجزی نہیں ہوتی اس لئے اس صورت میں حق ولاء صرف آزاد کرنے والے کو حاصل ہوگا۔
Top