مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3388
عن الحسن عن سمرة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من ملك ذا رحم محرم فهو حر . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
ذی رحم محرم ملکیت میں آتے ہی آزاد ہوجاتا ہے
حضرت حسن بصری حضرت سمرہ سے اور وہ رسول کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص خواہ خریدنے کی وجہ سے خواہ ہبہ یا وراثت کے ذریعہ) اپنے ذی رحم محرم کا مالک ہوگا تو وہ آزاد ہوجائے گا۔ ( ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
مثلاً باپ نے اپنے اس بیٹے کو خریدا جو کسی دوسرے شخص کی غلامی میں تھا یا بیٹے نے اپنے غلام باپ کو خریدا یا بھائی نے غلام خریدا تو محض خرید لینے کی وجہ سے وہ غلام آزاد ہوجائے گا۔ ذی رحم اس قرابت دار کو کہتے ہیں جو ولادت کی قرابت رکھے جس کا تعلق رحم سے ہوتا ہے ذی رحم میں بیٹا، باپ، بھائی چچا، بھتیجا اور اسی قسم کے دوسرے قرابت دار شامل ہیں اور محرم اس قرابت دار کو کہتے ہیں جس سے نکاح جائز نہ ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ چچا کا بیٹا اور اسی قسم کے دوسرے رشتہ دار ذی رحم محرم کے زمرہ میں شامل نہیں ہیں۔ علامہ نووی فرماتے ہیں کہ اس مسئلہ میں قرابت دار محض ملکیت میں آجانے کی وجہ سے آزاد ہوجاتا ہے یا نہیں؟ علماء کے اختلافی اقوال ہیں چناچہ اہل ظواہر کا قول یہ ہے کہ ان قرابت داروں میں سے کوئی بھی محض ملکیت میں آجا نے سے آزاد نہیں ہوجاتا بلکہ آزاد کرنا ضروری ہوتا ہے، ان کی دلیل حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے جو پہلی فصل میں گذری ہے۔ جمہور علماء یہ فرماتے ہیں کہ محض ملکیت میں آجانے کی وجہ سے اصول کے درجہ کے قرابت دار ( جیسے باپ داد ا، پڑ دادا وغیرہ) اور فروع کے درجہ کے قرابت دار، ( جیسے بیٹا، پوتا پڑپوتا وغیرہ) آزاد ہوجاتے ہیں، البتہ اصول اور فروع کے علاوہ دوسرے قرابت داروں کے بارے میں جمہور علماء کے بھی مختلف اقوال ہیں، چناچہ حضرت امام شافعی کا مسلک تو یہ ہے کہ یہ خصوصیت صرف اصول و فروع کے قرابت داروں ہی کے حاصل ہے وہ محض ملکیت میں آجانے کی وجہ سے آزاد ہوجاتے ہیں جب کہ حضرت امام مالک نے اس خصوصیت میں بھائی کو بھی شامل کیا ہے، ان کا دوسرا قول یہ ہے کہ تمام ذی رحم محرم آزاد ہوجا تے ہیں۔ نیز ان کی تیسری روایت امام شافعی کے مسلک کے مطابق ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ ہر وہ قرابت دار جو ذی رحم محرم ہو محض ملکیت میں آجانے کی وجہ سے آزاد ہوجاتا ہے۔
Top