مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3390
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا أن يشترط السيد . رواه أبو داود وابن ماجه
اگر آزادی کے وقت غلام کے پاس کچھ مال ہو تو آقا کی اجازت کے بعد ہی وہ اس مال کا مالک ہو گا
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر کوئی شخص اپنے غلام کو آزاد کرے اور اس غلام کے پاس کچھ مال ہو تو غلام کا وہ مال اس کے مالک ہی کا ہے ہاں اگر مالک اس کی شرط کر دے ( تو پھر وہ مال اس غلام کا ہوجائے گا۔ ( ابوداؤد و ابن ماجہ)

تشریح
ظاہر ہے کہ کوئی بھی غلام کسی بھی مال کا مالک ہوتا ہی نہیں تو اس کے پاس مال کہاں سے ہوگا لہٰذا اور اس غلام کے پاس کچھ مال ہو اس سے مراد یہ ہے کہ اس غلام نے اپنے مالک کی اجازت سے جو محنت مزدوری یا تجارت وغیرہ کی ہے اور اس کے نتیجہ میں جو مال حاصل ہوا ہے اگر وہ مال اس غلام کے پاس ہو تو اس کے بارے میں بھی حکم یہ ہے کہ وہ دراصل اس غلام کے آقا ہی کی ملکیت ہے کیونکہ غلام اور اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے سب کا مالک اس کا آقا ہی ہوتا ہے لہٰذا یہ گمان نہ کیا جائے کہ غلام جب آزاد ہوجانے کی وجہ سے ملکیت قائم کرنے کا اہل ہوگیا ہے تو وہ مال جو اس کے پاس پہلے سے موجود تھا وہ اس کی ملکیت میں آگیا ہے کیونکہ وہ مال تو پہلے بھی اس کے آقا کی ملکیت تھا اور اب اس کے آقا کی ملکیت رہے گا۔ غلام کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہوگا، ہاں اگر اس کا آقا اس کو آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال غلام کی ملکیت ہے تو اس صورت میں وہ مال اس آقا کی طرف سے اس غلام کے لئے صدقہ اور ہبہ ہوجائے گا اور وہ آزاد ہونے کے بعد اس کا مالک ہوجائے گا۔
Top