مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3403
3415 - [ 10 ] ( صحيح ) وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يمينك على ما يصدقك عليه صاحبك . رواه مسلم (2/277) 3416 - [ 11 ] ( صحيح ) وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : اليمين على نية المستحلف . رواه مسلم
کسی تنازعہ کی صورت میں قسم دینے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تمہاری قسم اس وقت صحیح ہوتی ہے جب تمہارا ساتھی ( یعنی قسم دینے والا) تمہیں سچا سمجھے۔ ( مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ قسم سچی ثابت ہونے کے سلسلے میں اس شخص کی نیت و ارادہ کا اعتبار ہوگا جس نے تمہیں قسم دی ہے اس میں قسم کھانے والے کی نہ تو نیت کا اعتبار ہوگا اور نہ اس کے توریہ و تاویل کا اعتبار کیا جائے گا لیکن اس حکم کا تعلق کسی تنازعہ کی اس صورت سے ہے جب کہ، قسم دینے والے کا کوئی حق و مطالبہ قسم کھانے والے پر ہو اور قسم کھانے والے کے توریہ و تاویل سے اس کا حق ساقط ہوتا ہو یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی مقدمہ کے سلسلہ میں اگر قاضی وحاکم مدعا علیہ کو قسم دلائے تو اس میں قاضی وحاکم کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے، ہاں اگر کسی کی حق تلفی کا کوئی معاملہ نہ ہو یا کوئی قسم دینے والا نہ ہو تو پھر توریہ میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ بطور خاص جب کہ اس توریہ کی وجہ سے کسی کا فائدہ ہوتا ہو جیسا کہ حضرت ابراہیم کی مراد یہ تھی کہ یہ میری دینی بہن ہیں۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قسم کا اعتبار، قسم دینے والے کی نیت پر ہوتا ہے۔ ( مسلم )
Top