مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3411
وعن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من نذر أن يطيع الله فليطعه ومن نذر أن يعصيه فلا يعصه . رواه البخاري (2/280) 3428 - [ 3 ] ( صحيح ) وعن عمران بن حصين قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا وفاء لنذر في معصية ولا فيما لا يملك العبد . رواه مسلم وفي رواية : لا نذر في معصية الله
جس نذر کو پورا کرنے میں گناہ ہوتا ہو اسے پورا نہ کرو
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ایسی نذر مانے جس سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہوتی ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اس کی اطاعت کرے ( یعنی اس نذر کو پورا کرے) اور جو شخص ایسی نذر مانے جس سے اللہ تعالیٰ کی معصیت ( نافرمانی) ہوتی ہو تو وہ اس کی معصیت نہ کرے ( یعنی ایسی نذر کو پورا نہ کرے )۔ ( بخاری) اور حضرت عمران ابن حصین سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو نذر گناہ کا باعث ہو اس کو پورا کرنا جائز نہیں ہے اور نہ اس چیز کی نذر پوری کرنا جائز ہے جس کا وہ بندہ مالک نہ ہو۔ ( مسلم) اور مسلم ہی کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس نذر سے اللہ تعالیٰ کی معصیت ( نافرمانی) ہوتی ہو اس کو پورا کرنا جائز نہیں۔

تشریح
حدیث کے پہلے جزو کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص گناہ کرنے کی نذر مانے مثلاً یوں کہے کہ اگر میری فلاں حاجت پوری ہوگئی تو میں ناچ گانے کی محفل منعقد کروں گا یا یوں کہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کرنے کے لئے قوالی کرنے کو اپنے اوپر واجب کرتا ہوں تو ایسی نذر کو پورا کرنا جائز نہیں ہے اور نہ اس صورت میں نذر کو پوری نہ کرنے میں کفارہ واجب ہوگا۔ چناچہ حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی کا قول یہی ہے، جب کہ اس صورت میں حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک قسم کا کفارہ واجب ہوگا۔ حدیث کے دوسرے جزو کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایسی چیز کی نذر ماننا جو اپنی ملکیت میں نہ ہو اس نذر کو پورا کرنے کو جائز نہیں رکھتا۔ مثلاً اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے غلام یا کسی دوسرے شخص کی کسی چیز کے بارے میں یہ نذر مانے کہ میں اللہ کی راہ میں اس غلام کو آزاد کرتا ہوں یا اللہ کے واسطے اس چیز کو دینا اپنے اوپر واجب کرتا ہوں تو اس صورت میں اس نذر کے صحیح نہ ہونے کی وجہ سے اس غلام کو آزاد کرنا یا اس چیز کو اللہ کے واسطے دینا اس کے ذمہ لازم نہیں ہوگا۔
Top