Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 5777
وعن ابن مسعود قال : انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم فرقتين : فرقة فوق الجبل وفرقة دونه . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : اشهدوا . متفق عليه
شق قمر کا معجزہ
اور حضرت ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں چاند درمیان میں سے شق ہو کر اس طرح دو ٹکڑے ہوگیا کہ ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر کی جانب تھا اور دوسرا نیچے کے طرف رسول کریم ﷺ نے (کافروں کی طلب پر یہ معجزہ دکھا کر ان سے) فرمایا کہ میری نبوت یا میرے معجزہ کی شہادت دو۔ ( بخاری ومسلم )
تشریح
شہادت دو کہ ایک معنی بعض حضرات نے یہ لکھے ہیں کہ۔ آؤ اس معجزہ کو دیکھو۔ اس معنی کی صورت میں اشہدوا کو شہادت سے مشتق کہا جائے گا پہلے معنی کی صورت میں (جو ترجمہ میں بیان ہوئے ہیں اشہدوا کو شہود سے مشتق مانا جائے گا۔ شق القمر کا معجزہ یعنی آنحضرت ﷺ کے دست مبارک کے اشارہ پر چاند کے دو ٹکڑے ہوجانا، ایک حقیقی واقعہ ہے، جس کی صداقت میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں، اس واقعہ سے متعلق روایت کو صحابہ اور تابعین کی ایک بڑی جماعت نے بیان کیا ہے اور ان کے واسطہ سے بیشمار محدثین نے اس روایت کو نقل کیا ہے۔ علامہ ابن سبکی نے شرح مختصر ابن حاجب میں لکھا ہے کہ میرے نزدیک صحیح یہ ہے کہ شق قمر کی روایت متواتر ہے اور اس کو بخاری و مسلم نیز دوسرے بہت سے ائمہ حدیث نے اتنے زیادہ طرق سے نقل کیا ہے کہ اس میں کہیں سے بھی شک کا گزر نہیں، علاوہ ازیں اس معجزہ کی صداقت کا سب سے بڑا ثبوت خود قرآن کریم ہے چناچہ تمام مفسرین کا اس بات پر اتفاق و اجماع ہے کہ اس آیت کریمہ۔ (اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ۔ ) 54۔ القمر 2-1) قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا اور اگر یہ لوگ (کافر) کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو رو گردانی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو چلتا ہوا جادو ہے۔ میں وہی شق قمر مراد ہے جو آنحضرت ﷺ کے معجزہ کے طور پر واقع ہوا نہ کہ وہ انشقاق قمر مراد ہے جو قیامت کے دن واقع ہوگا، اس کی واضح دلیل خود آیت کے الفاظ آیت (وَاِنْ يَّرَوْا اٰيَةً يُّعْرِضُوْا وَيَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ) 54۔ القمر 2) ہیں۔ بہت سے بےدینوں اور فلسفیوں نے اس معجزہ کا انکار کیا ہے، ان کے انکار کی بنیاد اس اعتقاد پر ہے کہ فلکیات میں خرق و التیام ممکن نہیں ہے، اس سلسلہ میں پہلی بات تو یہ ذہن میں رہنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہی فلکیات کا خلق اور قادر مطلق ہے، تمام فلک اس کی قدرت کے مسخر اور کے حکم کے تابع ہیں، اس کائنات میں جو کچھ ہم، خواہ زمین ہو یا آسمان، چاند، ستارے ہوں یا سورج، ان میں سے جس کو چاہے وہ توڑ پھوڑ کر ایک طرف کرسکتا ہے، خود اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ قیامت کے دن وہ آسمان کو اس طرح لپیٹ دے گا جس طرح کاغذ کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ فلکیات میں خرق والتیام کے محال کا نظریہ جو اس وقت بھی بہت سے فلاسفہ کے نزدیک محل نظر تھا تحقیق و تجربہ کے بعد اب بالکل ہی باطل ہوچکا ہے اس دور کے انسان نے چاند پر پہنچ کر شق القمر کے معجزہ کو زبر دست تائید بھی پہنچائی ہے لہٰذا خرق والتیام کی بحث اٹھا کر اس معجزہ کے خلاف دلیل قائم کرنا بالکل بےمعنی بات ہوگئی ہے۔ منکرین صداقت ایک اعتراض اور کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ چاند میں اتنا زبردست تغیر ہوجانا کہ وہ ٹکڑوں میں بٹ گیا کوئی معملولی بات نہیں تھی اگر حقیقت میں ایسا ہوا تھا تو اس کا مشاہدہ صرف اہل مکہ تک محدود نہ رہتا بلکہ اس کرشمہ کو تمام اہل زمین دیکھتے اور بلا تفریق مذہب و ملت تمام مورخین تواتر کے ساتھ اس کا تذکوہ کرتے، اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو اس معجزہ کا وقوع کچھ خاص لوگوں کے مطالبہ پر ہوا تھا اور انہیں کو یہ کرشمہ دکھانا اور ان کو لا جواب کرنا مقصود تھا، علاوہ ازیں یہ رات کے وقت کا واقعہ ہے، جو ایک لمحہ کے لئے تھا ظاہر ہے کہ ایسے میں جب کہ اکثر لوگ محو خواب ہوں گے اس لمحاتی کرشمہ کا عام مشاہدہ کیسے ممکن تھا دوسرے یہ کہ اختلاف مطالع کی بناء پر یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا کہ چاند ایک وقت میں ایک ہی مطلع پر دنیا کے تمام خطوں میں نظر آئے اس لئے معجزہ کے وقوع کے وقت کا چاند دنیا کے تمام خطوں میں سے کچھ کو نظر آیا اور کچھ کو نظر نہیں، جیسا کہ جب چاند گرہن ہوتا ہے تو اس وقت کچھ خطوں میں نظر آتا ہے اور کچھ خطوں میں نظر نہیں آتا، علاوہ ازیں بعض روایتوں میں آتا ہے اس دن عرب کے باہر کے جو لوگ مکہ مکرمہ یا اس کے کسی قریبی علاقوں میں آئے ہوئے تھے انہوں نے اپنے شہروں اور علاقوں میں پہنچ کر اس واقعہ کی اطلاع دی، جہاں تک تاریخ میں اس عجیب و غریب واقعہ (شق قمر) کے ذکر کا تعلق ہے تو اسلامی تاریخ و سیر کی کتابوں میں اس واقعہ کا ذکر تواتر کے ساتھ موجود ہی ہے، گو اسلام مخالف اور دین بیزار لوگ اس سے انکار کریں، لیکن اسلامی تاریخ کے علاوہ بعض دوسری قوموں کے تذکرہ اور احوال میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، جیسے ہندوستان کے علاقہ ملیبار یا مالوہ کے شہر وہار کے راجہ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ تو صرف اس واقعہ کے مشاہدہ یا تصدیق کی وجہ ہی سے مشرف باسلام ہوگئے تھے
Top