مشکوٰۃ المصابیح - قصاص کا بیان - حدیث نمبر 3442
وعن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أن عثمان بن عفان رضي الله عنه أشرف يوم الدار فقال : أنشدكم بالله أتعلمون أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث : زنى بعد إحصان أو كفر بعد إسلام أو قتل نفس بغير حق فقتل به ؟ فو الله ما زنيت في جاهلية ولا إسلام ولا ارتددت منذ بايعت رسول الله صلى الله عليه و سلم ولا قتلت النفس التي حرم الله فبم تقتلونني ؟ رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه وللدارمي لفظ الحديث
اپنی مظلو میت کے دن حضرت عثمان کی تقریر
اور حضرت امامہ ابن سہل ابن حنیف کہتے ہیں کہ حضرت عثمان ابن عفان، دار کے دن مکان کی چھت پر چڑھے اور (بلوائیوں کو مخاطب کر کے) فرمایا کہ میں تم کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں) کہ کیا تم نہیں جانتے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے کسی مرد مؤمن کی خون ریزی (کسی صورت میں جائز نہیں ہوتی الاّ یہ کہ تین باتوں میں کوئی ایک بات پیش نہ آجائے (١) نکاح کرنے کے بعد زنا کرنا۔ (٢) اسلام لانے کے بعد کافر ہوجانا۔ (٣) اور کسی کو ناحق قتل کردینا کہ اس کے بدلہ میں قتل کیا جائے گا پس قسم ہے اللہ کی میں نے نہ تو زمانہ جاہلیت میں زنا کیا ہے اور نہ زمانہ اسلام میں اور جب سے رسول کریم ﷺ سے بیعت کی ہے آج تک اسلام سے نہیں پھیرا ہوں اور نہ میں نے کسی ایسے شخص کو قتل کیا جس کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو، تو (خدارا مجھے بتاؤ تم مجھے کس بناء پر قتل کرنا چاہتے ہو؟ اس روایت کو ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے نقل کیا ہے اور حدیث کے الفاظ دارمی کے ہیں۔

تشریح
یوم الدار یعنی دار (گھر) کا دن سے وہ دن مراد ہیں جن میں تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان غنی کے مخالف بلوائیوں نے ان کے مکان کو محاصرہ میں لے رکھا تھا، چناچہ انہی دنوں میں حضرت عثمان غنی نے اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر بلوائیوں کے سامنے مذکورہ بالا جملے ارشاد فرمائے۔ نکاح کرنے کے بعد زنا کرنا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص شادی شدہ ہونے کے باوجود زنا کا ارتکاب کرے اس کو سنگسار کرنا مشروع ہے۔ محصن اس شخص کو کہتے ہیں جو مسلمان ہو، آزاد ہو، مکلف ہو اور نکاح صحیح کے ساتھ اپنی عورت سے جماع کرچکا ہو۔ اور حدیث کے الفاظ دارمی نے نقل نہیں کئے ہیں بلکہ اس کی روایت میں صرف اصل حدیث کے الفاظ ( لایحل دم امرء مسلم) الخ ہیں،
Top