مشکوٰۃ المصابیح - قصاص کا بیان - حدیث نمبر 3449
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من قتل متعمدا دفع إلى أولياء المقتول فإن شاؤوا قتلوا وإن شاؤوا أخذوا الدية : وهي ثلاثون حقة وثلاثون جذعة وأربعون خلفة وما صالحوا عليه فهو لهم . رواه الترمذي
قاتل کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنے والد سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قتل عمد کا ارتکاب کرے اس کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کردیا جائے چاہے وہ اس کو (مقتول کے بدلے میں) قتل کردیں اور چاہے اس سے دیت یعنی خون بہا لے لیں اور خون بہا (کی مقدار و تعداد) یہ ہے کہ تیس اونٹنیاں وہ ہوں جو (تین برس کی ہو کر) چوتھے برس میں لگی ہوں اور تیس اونٹنیاں وہ ہوں جو پانچویں برس میں لگی ہوں اور چالیس اونٹنیاں حاملہ ہوں (اس کے علاوہ) اور جس چیز پر صلح ہوجائے تو وہ اس کے حق دار ہوں گے (یعنی دیت جو مقتول کے ورثاء کا حق ہے اس کی اصل مقدار و تعداد تو یہ ہے ہاں اگر ورثاء اس سے کم پر راضی ہوجائیں تو قاتل پر وہی واجب ہوگا۔

تشریح
دیت یعنی خون بہا کے بارے میں حضرت امام شافعی اور امام احمد کا مسلک بھی یہی ہے لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام ابویوسف فرماتے ہیں کہ (دیت میں جو سو اونٹ مشروع ہیں وہ اس طرح کے ہونے چاہئیں پچیس بنت مخاض، پچیس بنت لبون پچیس حقہ اور پچیس جزعہ! ان کی دلیل حضرت سائب ابن یزید کی یہ حدیث ہے کہ آنحضرت ﷺ نے (خون بہا میں) چار طرح کے اونٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ حدیث ثابت ہوتی تو صحابہ اختلاف کرنے کی بجائے متفقہ طور سے اسی حدیث پر عمل کرتے۔
Top