مشکوٰۃ المصابیح - جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان - حدیث نمبر 3479
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : العجماء جرحها جبار والمعدن جبار والبئر جبار
جانور کے مارنے، کان میں دب جانے اور کنویں میں گر پڑنے کا کوئی تاوان نہیں
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا (چوپایوں کا زخمی کردینا معاف ہے، کان میں دب جانا بھی معاف ہے اور کنویں میں گرپڑنا بھی معاف ہے۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
اگر کسی کا جانور کسی آدمی کو اپنے پاؤں سے روندے یا کسی کو سینگ یا دم مار کر یا منہ سے کاٹ کر زخمی کر دے اور وہ آدمی مرجائے یا جو جانور کسی چیز کو نقصان وضائع کر دے تو اس کا کوئی تاوان نہیں ہے بشرطیکہ اس جانور کے ساتھ کوئی آدمی نہ ہو ہاں اگر جانور کے ساتھ کوئی ہانکنے والا یا کھینچنے والا یا اس جانور پر کوئی سوار ہو اور اس جانور سے کوئی چیز ضائع ہوگئی ہو تو اس صورت میں اس جانور کے ساتھ جو بھی آدمی ہوگا اس پر تاوان واجب ہوگا یہ حضرت امام ابوحنیفہ کا مسلک ہے اس بارے میں حضرت امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ اگر جانور نے دن میں کسی چیز کو ضائع کیا ہے تو اس کے مالک پر کوئی تاوان وغیرہ واجب نہیں ہوگا لیکن اگر جانور نے رات میں کسی چیز کو ضائع کیا ہے مثلا کسی کا کھیت چر گیا یا کسی کے باغ کو نقصان پہنچایا تو اس صورت میں جانور کے مالک پر تاوان واجب ہوگا کیونکہ رات میں جانوروں کی نگہبانی ان کے مالکوں پر لازم ہے اور دن میں اپنے کھیت و باغات اور دوسری چیزوں کی حفاظت کرنا ان کے مالکوں پر لازم ہے ھدایہ میں لکھا ہے کہ ( جانور سے کسی چیز کا نقصان ہوجانے کی صورت میں) جانور کو ہانکنے والے پر اسی چیز کا تاوان واجب ہوگا جو جانور کے ہاتھوں اور پیروں کے ذریعہ تلف ہوئی ہے اور جو شخص جانور کو پکڑ کر کھینچتا ہوا لے جا رہا ہو وہ اس چیز کے تاوان کا ذمہ دار ہوگا جو جانور کے پیروں کے ذریعہ نہیں بلکہ صرف ہاتھوں کے ذریعہ نقصان ہوئی ہے اور اگر کسی ایسے جانور نے کسی چیز کو ضائع کیا ہے جس پر کوئی شخص سوار ہو تو اس سوار پر اس چیز کا تاوان واجب ہوگا جو اس جانور کے ہاتھ یا پیر یا سر کے ذریعہ تلف ہوئی ہے۔ نیز اگر نقصان کرنے والا کوئی سوار ہو جانور ہو جس کے ساتھ اس کو ہانکنے والا بھی ہو اور اس پر کوئی سوار بھی ہو اس کو کھینچنے والا بھی ہو اور اس پر کوئی سوار بھی ہو تو اس نقصان کا تاوان دونوں پر واجب نہیں ہوگا۔ کان میں دب جانا معاف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کھدی ہوئی کان میں جائے یا اس کے اوپر کھڑا ہو اور پھر کان میں بیٹھ جائے جس کی وجہ سے وہ شخص ہلاک ہوجائے تو اس شخص پر کوئی تاوان واجب نہیں ہوگا جس نے کان کھودی ہے یا کسی مزدور کو کان کھودنے کے لئے اجرت پر لگایا اور اتفاق سے وہ مزدور کان میں دب کر مرگیا تو کان کے مالک پر کوئی تاوان واجب نہیں ہوگا یہ دوسری نوعیت صرف کان ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ یہ حکم اجارہ (مزدوری) کی دیگر صورتوں میں بھی نافذ ہوگا جب کہ پہلی نوعیت صرف اس صورت سے متعلق ہے جو حدیث کے آخری جزو (والبئر جبار) (کنوین میں گرپڑنا معاف ہے) کے مطابق ہو چناچہ کنویں میں گرپڑنا معاف ہے کا مطلب یہ ہے کہ مثلا کسی شخص نے اپنی زمین یا کسی اور مباح زمین میں کنواں کھودا اور پھر اس میں کوئی شخص گر کر مرگیا تو کنواں کھودنے والے پر کوئی تاوان واجب نہیں ہوگا۔
Top