مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حد کا بیان - حدیث نمبر 434
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجِّھُوْاھٰذِہِ الْبُیُوْتَ عَنِ الْمَسْجِدِ فَاِنِّی لَا اُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضِ وَلَا جُنُبٍ۔ (رواہ ابوداؤد)
غسل کا بیان
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا مکانوں کے یہ دروازے مسجد کی طرف سے پھیر دو کیونکہ حائضہ اور جنبی کا مسجد میں داخل ہونا (خواہ وہاں ٹھہرنے کے لئے ہو یا وہاں سے گزرنے کے لئے) جائز نہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
مسجد اللہ کا گھر ہونے کی وجہ سے ایک مقدس اور محترم جگہ ہے، اس پاک جگہ کی عظمت و احترام اور اس کے تقدس کا تقاضہ ہے کہ کوئی ایسا آدمی اس میں داخل نہ ہو جو حالت ناپاکی میں ہو۔ اس لئے آپ ﷺ نے حکم دیا کہ مسجد کی طرف (گھروں کو ایسے دروازے جن میں گزرنے کے لئے مسجد سے گزرنا پڑتا ہے ان) کے رخ تبدیل کر دئیے جائیں تاکہ جنبی اور حائضہ جو اپنے مکانوں میں جانے کے لئے مسجد سے گزرنے کے لئے مجبور ہیں اس شکل میں مسجد سے نہ گزر سکیں، حضرت امام شافعی اور امام مالک رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر جنبی اور حائضہ کسی دوسری جگہ جانے کے لئے مسجد سے گزرنا چاہیں تو وہ گزر سکتے ہیں لیکن انہیں مسجد کے اندر بحالت ناپاکی بیٹھنا جائز نہیں ہے۔ مگر امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کا مسلک یہ ہے کہ جس طرح جنبی اور حائضہ کو مسجد کے اندر ٹھہرنا ناجائز ہے اسی طرح انہیں مسجد کے اندر سے گزرنا بھی حرام ہے چناچہ یہ حدیث امام اعظم (رح) کے مسلک کی تائید کر رہی ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ نے جنبی اور حائضہ کو مسجد میں داخل ہونے سے مطلقاً منع فرمایا ہے اس میں گزرنے یا ٹھہرنے کی کوئی قید نہیں ہے۔ لہٰذا اس عموم کا تقاضہ یہ ہے کہ جنبی اور حائضہ کو مطلقاً مسجد میں داخل ہونے سے روکا جائے خواہ وہ گزرنے کے لئے مسجد میں داخل ہوں یا وہاں ٹھہرنے کے لئے۔
Top