مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3619
وعن عوف بن مالك الأشجعي عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : خيار أئمتكم الذين يحبونهم ويحبونكم وتصلون عليهم ويصلون عليكم وشرار أئمتكم الذي تبغضونهم ويبغضونكم وتلعنوهم ويلعنوكم قال : قلنا : يا رسول الله أفلا ننابذهم عند ذلك ؟ قال : لا ما أقاموا فيكم الصلاة لا ما أقاموا فيكم الصلاة ألا من ولي عليه وال فرآه يأتي شيئا من معصية الله فليكره ما يأتي من معصية الله ولا ينزعن يدا من طاعة . رواه مسلم
بہترین اور بدترین حاکم
اور حضرت عوف ابن مالک اشجعی رسول کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے تمہارے حاکموں میں سے بہترین حاکم وہ ہیں جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں اور تم ان کے لئے اور وہ تمہارے لئے دعا کریں اور اس کی وجہ سے آپس میں ربط وتعلق اور محبت پیدا ہو) اور تمہارے حاکموں میں سے بدترین حاکم وہ ہیں جن سے تم بغض و عداوت رکھو اور وہ تم سے بغض و عداوت رکھیں اور تم ان پر اور وہ تم پر لعنت بھیجیں۔ حضرت عوف کہتے ہیں کہ ہم (صحابہ) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا اس صورت میں ہم ان سے کئے ہوئے عہد وفاداری توڑ نہ ڈالیں (یعنی کیا ان بدترین حاکموں کو معزول نہ کریں اور ان کے خلاف علم بغاوت بلند نہ کردیں؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا نہیں! جب تک وہ تمہارے درمیان نماز قائم کریں! خبردار! جس شخص کو تم پر حاکم مقرر کیا جائے اور تم اس کا کوئی ایسا فعل دیکھو۔ جو اللہ کی نافرمانی (گنا ہ) پر مبنی ہو تو اس کے اس گناہ کے فعل کو برا سمجھنا چاہئے۔ لیکن اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے دست بردار نہ ہونا چاہئے۔ (مسلم)

تشریح
جب تک وہ تمہارے درمیان نماز قائم کریں اس سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ اسلامی مملکت کے سربراہ کا نماز کو ترک کردینا مسلمانوں کے کئے ہوئے عہد وفاداری کو توڑ ڈالنے کا موجب اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے دست بردار ہوجانے کا سبب ہے کہ جس طرح اگر سربراہ مملکت صریح کفر کا مرتکب ہوجائے تو مسلمان اپنا عہد وفاداری توڑ کر اس کو معزول کرسکتے ہیں اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے دستبردار ہوسکتے ہیں، اسی طرح اگر وہ نماز چھوڑ دیں تو مسلمانوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس کے تئیں اپنا عہد وفاداری توڑ دیں اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری سے انکار کردیں! کیونکہ نماز دین کا ستون ہے اور کفر و ایمان کے درمیان فرق و امتیاز کرنے والی ہے۔ اس کے برخلاف دوسرے گناہ چونکہ ترک نماز کی طرح نہیں ہیں اس لئے ان کا ارتکاب عہدوفاداری کو توڑنے اور اطاعت و فرمانبرداری سے دست بردار ہونے کا موجب نہیں ہوسکتا۔ اس ارشاد گرامی میں ترک نماز پر سخت ترین زجر و تنبیہ اور عظیم تہدید ہے۔
Top