مشکوٰۃ المصابیح - حاکموں پر آسانی و نرمی کے واجب ہونے کا بیان - حدیث نمبر 3663
عن أبي موسى قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا بعث أحدا من أصحابه في بعض أمره قال : بشروا ولا تنفروا ويسروا ولا تعسروا (2/347) 3723 - [ 2 ] ( متفق عليه ) وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يسوا ولا تعسروا وسكنوا ولا تنفروا (2/347) 3724 - [ 3 ] ( متفق عليه ) وعن ابن أبي بردة قال : بعث النبي صلى الله عليه و سلم جده أبا موسى ومعاذا إلى اليمن فقال : يسرا ولا تعسرا وبشرا ولا تنفرا وتطاوعا ولا تختلفا
حکمران کو اپنی رعایا کے تئیں نرم روی اختیار کرنی چاہئے
حضرت ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب اپنے کسی صحابی کو اپنے کسی کام پر مامور کر کے (یعنی کسی جگہ کا حاکم بنا کر) بھیجتے تو ان کو یہ ہدایت فرماتے کہ لوگوں کو طاعات و عبادات اور نیک کام کرنے پر اجر وثواب کی بشارت دیتے رہنا اور ان کو ان کے گناہوں پر اللہ کے عذاب سے (اتنا زیادہ) مت ڈرانا کہ وہ رحمت الٰہی سے مایوس ہوجائیں) نیز (لوگوں کے ساتھ) آسانی کا برتاؤ کرنا (یعنی ان سے زکوٰۃ وغیرہ کی وصولی میں نرمی و آسانی کا طریقہ اختیار کرنا) اور لوگوں سے زکوٰۃ وغیرہ کامل واجب مقدار سے زیادہ وصول کر کے) ان کو دشواری وتنگی میں مبتلا نہ کرنا۔ (بخاری ومسلم) اور حضرت ابوبردہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ان کے دادا یعنی حضرت ابوموسیٰ اور حضرت معاذ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا آسانی کہ برتاؤ کرنا، مشکلات اور سختیوں میں مبتلا نہ کرنا بشارت دیتے رہنے، خوف ومایوسی میں مبتلا نہ کرنا، باہم اتفاق و اتحاد کے ساتھ کام کرنا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
صحیح یہ ہے کہ مؤلف مشکوٰۃ یہاں یوں نقل کرتے ہیں عن ابن ابی بردۃ الخ یعنی ابی بردہ کے ساتھ ابن کا لفظ بھی لاتے کیونکہ ابوبردہ حضرت ابوموسی اشعری کے بیٹے ہیں نہ کہ پوتے اور ان (ابو بردہ) سے ان کے صاحبزادگان عبداللہ، یوسف، سعید اور بلال روایت کرتے ہیں حدیث کرتے ہیں، چناچہ یہاں جو حدیث نقل ہوئی ہے سعید ابن بردہ سے مروی ہے جیسا کہ صحیح بخاری نے نقل کیا ہے کہ حضرت سعید ابن ابوبردہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ (حضرت ابوبردہ) سے سنا وہ کہتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے میرے باپ یعنی حضرت ابوموسیٰ ابوموسی اشعری اور حضرت معاذ کو یمن بھیجا۔
Top