مشکوٰۃ المصابیح - منصب قضا کی انجام دہی اور اس سے ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 3670
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من جعل قاضيا بين الناس فقد ذبح بغير سكين . رواه أحمد والترمذي وأبو داود وابن ماجه
منصب قضاء ایک ابتلاء ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں کے درمیان قاضی مقرر کیا گیا (گویا) اس کو بغیر چھری کے ذبح کیا گیا۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ )

تشریح
ذبح سے اس کے متعارف معنی (یعنی ہلاکت بدن) مراد نہیں ہے بلکہ غیر متعارف معنی ذہنی و روحانی ہلاکت مراد ہے۔ چناچہ جس شخص کو قاضی مقرر کیا جاتا ہے وہ نہ صرف یہ کہ ہمہ وقت کی الجھن و پریشانی اور روحانی، (اذیت) یا یوں کہئے۔ کہ درد بےدواء اور مفت کی بیماری میں مبتلا رہتا ہے بلکہ اس کو اپنی عاقبت کی خرابی کا خوف بھی رہتا ہے اور ظاہر ہے کہ چھری سے ذبح ہوجانا صرف لمحہ بھر کے لئے اذیت برداشت کرنا ہے جب کہ یہ اذیت عمر بھر کی ہے بلکہ اس کی حسرت و پیشمانی قیامت تک باقی رہنے والی ہے۔
Top