مشکوٰۃ المصابیح - حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان - حدیث نمبر 3686
وعن معاذ قال : بعثني رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى اليمن فلما سرت أرسل في أثري فرددت فقال : أتدري لم بعثت إليك ؟ لا تصيبن شيئا بغير إذني فإنه غلول ومن يغلل يأت بما غل يوم القيامة لهذا دعوتك فامض لعملك . رواه الترمذي
حضرت معاذ کو ہدایت
اور حضرت معاذ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے (عامل ) بنا کر بھیجا (جب میں یمن جانے کے لئے روانہ ہوا اور کچھ دور چلا گیا) تو آپ ﷺ نے (مجھے بلانے کے لئے ایک شخص کو) میرے پیچھے بھیجا میں لوٹ کر آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم جانتے ہو، میں نے تمہیں بلانے کے لئے (آدمی) کیوں بھیجا تھا؟ (میں یہ آگاہی دینے کے لئے تمہیں بلایا ہے کہ) تم (اپنی مدت ملازمت کے دوران) میری اجازت کے بغیر کچھ نہ لینا کیونکہ یہ خیانت ہے اور جو شخص خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن وہ چیز لے کر آئے گا جس میں اس نے خیانت کی ہے یہی کہنے کے لئے میں نے تمہیں بلایا تھا اب تم اپنے کام پر جاؤ۔ (ترمذی)۔
Top